پاکستان کی خواتین باکسنگ میں ایک سنگ میل عبور کرتے ہوئے، برطانوی نژاد پاکستانی باکسر لورا اکرم نے عالمی سطح پر پاکستان کا پہلا ویمنز ایلیٹ باکسنگ میڈل اپنے نام کر لیا ہے۔
چیک ریپبلک کے شہر اُستی ناد لابیم میں جاری ورلڈ باکسنگ چیلنج (Grand Prix Ústí nad Labem) میں لورا اکرم نے کوارٹر فائنل میں فلسطین کی نورا سلمان کو 5-0 سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی، جس کے ساتھ ہی ان کا کانسی کا تمغہ یقینی ہو گیا۔
39 سالہ لورا اکرم نے 2023 سے پاکستان کی نمائندگی شروع کی، اور اب صرف چند ماہ میں وہ پاکستان کی باکسنگ تاریخ میں سنہری باب رقم کرنے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔ 57 کلوگرام کیٹیگری میں ان کی شاندار کارکردگی نے نہ صرف پاکستان کو عالمی سطح پر پہلا ویمنز میڈل دلوایا، بلکہ خواتین کے باکسنگ کھیل میں بھی ایک نئی امید جگا دی ہے۔
اولمپک طرز کے مقابلوں میں، سیمی فائنل میں پہنچنے والے تمام باکسرز کو کم از کم کانسی کا تمغہ دیا جاتا ہے، اس لیے لورا کا میڈل یقینی ہے تاہم ان کا مشن یہاں ختم نہیں ہوا۔
سیمی فائنل میں لورا اکرم کا سامنا منگولیا کی مچیدما اردینی دالائی سے ہوگا۔ جیتنے والی فائنل میں پہنچ کر گولڈ اور سلور میڈل کے لیے مقابلہ کرے گی۔
لورا اکرم کی اس کامیابی نے پاکستان کی خواتین کھیلوں میں ایک نیا باب کھول دیا ہے، جہاں اکثر اوقات خواتین ایتھلیٹس کو سہولیات اور اعتراف کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔ اُن کی پرفارمنس نے نہ صرف قومی سطح پر امید پیدا کی ہے بلکہ بین الاقوامی میدان میں بھی پاکستان کا پرچم بلند کیا ہے۔
ورلڈ باکسنگ چیلنج کے بعد، لورا اکرم اب 30 جون تا 6 جولائی قازقستان کے شہر آستانہ میں منعقد ہونے والے ورلڈ باکسنگ کپ کی تیاری کریں گی، جس کے بعد ان کی نگاہیں 2025 میں لیورپول میں ہونے والی ورلڈ چیمپیئن شپ پر مرکوز ہوں گی۔
یہ ایونٹ اس سال اپنی 100ویں سالگرہ منا رہا ہے، اور مسلسل دوسرے سال اسے “ورلڈ باکسنگ چیلنج” کا درجہ حاصل ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں 23 ممالک سے 184 باکسرز شریک ہیں، جو کہ 2025 کے عالمی باکسنگ چیمپیئن شپ جیسے اہم ایونٹس سے قبل ایک بڑا امتحان تصور کیا جا رہا ہے۔