کہانیاں ختم ہوگئیں؟ بھارتی فلمیں ناکام کیوں؟ حل کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کہانیاں ختم
(فوٹو: آن لائن)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گزشتہ برس بھارتی فلم انڈسٹری جو عوام کو پسند آجانے والی کہانیاں ختم ہوجانے کے باعث گرتی دکھائی دے رہی تھی، اسے کچھ بڑی فلموں نے سہارا دیا جن میں شاہ رخ خان کی پٹھان، جوان، رنبیر کپور کی اینیمل اور غدر 2 شامل ہیں۔

فلم بینوں کو بالی ووڈ سے سال 2024 میں ایک بار پھر مایوسی کا سامنا ہے جہاں آدھے سے زائد سال گزر چکا اور بالی ووڈ فلموں کی باکس آفس پر کارکردگی پریشان کن ہے۔ بڑی فلموں کی بات کی جائے تو فائٹر، میدان، بڑے میاں چھوٹے میاں اور چندو چیمپین نے کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھائی۔

ایک اور طاقت جو بالی ووڈ کی جان بنی ہوئی تھی وہ بڑے اسٹارز تھے جن میں رتیک روشن، اجے دیوگن، ٹائیگر شروف، کارتک آریان اور دیگر کے نام لیے جاسکتے ہیں لیکن رواں برس ان تمام ہیروز کو منہ کی کھانی پڑ رہی ہے لیکن یہ بھی نہیں کہاجاسکتا کہ بالی ووڈ مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔

کچھ متوسط قسم کا بجٹ رکھنے والی فلمیں نسبتاً کامیاب رہی ہیں جن میں تیری باتوں میں ایسا الجھا جیا، شیطان، آرٹیکل 370، مڈگاؤں ایکسپریس، کریو اور سواتننتریا ویر سواکار جیسی فلمیں شامل ہیں، مایوس کن تو یہ بھی ہے کہ او ٹی ٹی پر امر سنگھ چمکیلا کو چھوڑ کر زیادہ تر فلمیں ناکام رہیں۔

کامیابی کے عناصر

یہاں فلمسازوں کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ فلموں میں کامیابی کی ضمانت کیا ہوتی ہے؟ وہ اسٹارز نہیں بلکہ اچھی کہانی ہوتی ہے جس پر توجہ نہیں دی جارہی۔ تیری باتوں میں ایسا الجھا جیا کی کہانی انوکھی تھی جو عوام کو پسند آئی۔ شیطان میں کہانی تو تھی ہی، لیکن اداکاروں کی پرفارمنس بھی جاندار رہی۔

ایک قدم آگے چلیں تو آرٹیکل 370 میں جو بیانیہ تراشا گیا وہ عوام کو پسند آیا جسے خواتین اسٹارز بیان کررہی تھیں۔ مڈگاؤں ایکسپریس میں کہانی کا پلاٹ عوام کو بھا گیا۔ پراتیک گاندھی نے ایسی جاندار اداکاری کی جو مداحوں کے دل کو چھو گئی۔ کریو میں بھی خواتین اسٹارز کا اچھا کردار رہا۔

دوسری جانب منجیا کی کہانی بھی اچھی خاصی چل گئی جس میں ہارر کامیڈی کا سہارا لیا گیا ہے جو ہندی سینما کیلئے کہانی پیش کرنے کا نسبتاً ایک نیا اور اچھوتا طریقہ ہے جس میں بڑے بڑے اسٹارز دور دور تک نظر نہیں آتے بلکہ فریش کاسٹ نے ہی یہ کارنامہ انجام دے دیا۔

سوال یہ ہے کہ بالی ووڈ کی زیادہ تر کہانیاں باکس آفس پر جا کر مار کیوں کھا جاتی ہیں اور کوئی خاص بزنس نہیں کرتیں جیسا کہ توقع کی جارہی ہوتی ہے؟ اور اب فلمسازوں کو کیا کرنا چاہئے؟ تو جواب سیدھا سا ہے کہ بالی ووڈ کو اب فریش ٹیلنٹ کی ضرورت ہے۔

پرانے اسٹارز کو جنہیں بالی ووڈ کے اقربا پرور فلمسازوں نے سنبھال رکھا ہے، اب عوام کسی پٹی ہوئی کہانی کے ساتھ پسند نہیں کرتے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ عوام کے معیارات بھی تبدیل ہوئے ہیں۔ بہتر ہے کہ فلمساز اپنی اپنی کہانیوں کو بہتر بنانے پر توجہ دیں اور نئے ٹیلنٹ کو سامنے لائیں۔

Related Posts