کیا تحریک انصاف حکومت نے ٹی ٹی پی کے قیدیوں کو رہا کردیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا تحریک انصاف حکومت نے ٹی ٹی پی کے قیدیوں کو رہا کردیا ہے؟
کیا تحریک انصاف حکومت نے ٹی ٹی پی کے قیدیوں کو رہا کردیا ہے؟

رواں کے آغاز میں حکومت کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ جنگ بندی کا معاندہ ہوگیا ہے،وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ حکومت اور کالعدم ٹی ٹی پی مکمل جنگ بندی پر آمادہ ہوچکے ہیں، بات چیت میں ہونے والی پیش رفت کو مدنظر رکھتے ہوئے توسیع کی جاسکتی ہے۔

اس سلسلے میں، ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپور ٹ میں بتایا گیا کہ حکومت نے ٹی ٹی پی کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کے فیصلے بعد 100 سے زائد طالبان قیدیوں کو ”خیر سگالی کے جذبے” کے طور پر رہا کر دیا ہے۔

تاہم، دیگر ذرائع ابلاغ نے سیکیورٹی حکام اور ٹی ٹی پی کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے اس خبر کو جھوٹا قرار دیا۔

رپورٹ کیا تھی؟

پیر کے روز، نجی اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے سیکیورٹی حکام کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ حکومت نے ”خیر سگالی کے جذبے” کے طور پر 100 سے زائد طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔

حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ آزاد کیے گئے طالبان قیدیوں میں سے زیادہ تر حکومت کی طرف سے قائم کیے گئے حراستی مراکز میں بحالی کے عمل سے گزر رہے تھے۔

ایک اہلکار نے کہا، رہائی پانے والے زیادہ تر قیدیوں نے چھ ماہ کا لازمی ڈی ریڈیکلائزیشن اور بحالی کا پروگرام مکمل نہیں کیا ہے، ایک اہلکار نے مزید کہاکہ، باقی عام سپاہی تھے۔

حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ قیدیوں کو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کسی مطالبے کی تعمیل میں رہا نہیں کیا گیا، جو اس وقت حکومت کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے۔ اہلکار نے مزید کہا،طالبان قیدیوں کو جذبہ خیرسگالی کے طور پر رہا کیا گیا۔

جھوٹی رپورٹ

دریں اثناء ڈان اخبار نے منگل کو رپورٹ کیا کہ سیکیورٹی حکام کے ساتھ ساتھ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ان خبروں کو جھوٹا قرار دے کر مسترد کر دیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے 100 سے زائد قیدیوں کے ایک گروپ کو رہا کر دیا گیا ہے۔

ٹی ٹی پی کے 100 قیدیوں کی رہائی کے بارے میں میڈیا رپورٹس درست نہیں ہیں۔ تاہم، ٹی ٹی پی جنگ بندی کے معاہدے کا مکمل احترام کرتی ہے، ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایاکہ مذاکراتی ٹیمیں ابھی تک میز پر نہیں بیٹھی ہیں اس لیے حالات اور مطالبات کے بارے میں اطلاعات قبل از وقت ہیں۔

دوسری جانب سیکیورٹی حکام نے بھی ٹی ٹی پی کے کسی قیدی کی رہائی کی تردید کی۔ ایک اہلکار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا،میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ اب تک کسی کو بھی رہا نہیں کیا گیا ہے۔

جنگ بندی کا معاہدہ

رواں ماہ کے شروع میں فواد چوہدری نے ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بات چیت ”آئین کے مطابق” ہو رہی ہے اور مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کو مدنظر رکھتے ہوئے جنگ بندی میں توسیع کی جا سکتی ہے۔

اسی دن، ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں عارضی جنگ بندی کی تصدیق کی گئی تھی، انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ معاہدہ 9 نومبر سے 9 دسمبر تک ایک ماہ کے لیے موثر رہے گا۔

جنگ بندی کے معاہدے کے دو دن بعد، قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے واضح کیا تھا کہ ابھی تک ٹی ٹی پی کے ارکان کو عام معافی دینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام لائیو ود عادل شاہ زیب کو انٹرویو دیتے ہوئے معید یوسف نے کہا تھا کہ حکومت کو معلوم ہے کہ ماضی میں ٹی ٹی پی کے ساتھ معاہدے نہیں ہوئے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ مرحلے پر بات چیت ہو رہی ہے اور حکومت دیکھے گی کہ کیا ٹی ٹی پی سنجیدہ ہے۔

افغان طالبان کا کردار

افغان وزیر خارجہ نے بھی حالیہ دورہ پاکستان کے دوران اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ٹی ٹی پی اور پاکستانی حکومت کے درمیان ثالثی کر رہے ہیں۔ امیر خان متقی نے کہا تھا کہ کوئی فرد نہیں بلکہ امارت اسلامیہ افغانستان حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان ثالثی کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین ابھی تک کسی معاہدے پر نہیں پہنچے، لیکن اس عمل کا ایک ”اچھا” آغاز دیکھنے میں آیاہے، جس کے نتیجے میں ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان ہوا۔

Related Posts