حالیہ دنوں میں پاکستان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں مبینہ طور پر مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے صدر ابراہیم تراورے کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حمایت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس ویڈیو کو تحریک انصاف کے سوشل میڈیا جنجگو بڑے پیمانے پر پھیلانے میں مصروف ہیں۔ ویڈیو میں ایک شخص، جسے صدر تراورے بتایا جا رہا ہے، کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے لوگو! تمہارا لیڈر عمران خان صرف پاکستان کا نہیں، بلکہ پوری امت مسلمہ کا لیڈر ہے۔ عمران خان جیل میں ہے اور میں اس کی حمایت میں آواز بلند کروں گا۔
یہ ویڈیو اور اس کا متن پی ٹی آئی کیبورڈ واریئرز کی جانب سے دھڑادھڑ شیئر کیا جا رہا ہے اور اسی جماعت سے وابستہ سوشل میڈیا کے مختلف سیاسی پیجز اور یوٹیوب چینلز اسے اصل قرار دے کر نشر کرنے میں مصروف ہیں۔
حقیقت کیا ہے؟
دی آزادی ٹائمز کی آزاد تحقیق کے مطابق کسی بھی مستند یا بین الاقوامی میڈیا ادارے جیسے روئٹرز، بی بی سی، الجزیرہ یا انادولو ایجنسی نے اب تک صدر ابراہیم تراورے کی جانب سے ایسے کسی بیان کی کوئی خبر جاری نہیں کی، جس میں عمران خان کی حمایت کی گئی ہو۔
اس کے علاوہ برکینا فاسو کے ایوان صدر کی سرکاری ویب سائٹ یا وزارت خارجہ کے تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی ایسی کسی تقریر یا انٹرویو کا کوئی حوالہ موجود نہیں ہے۔
جس کا مطلب یہی ہے کہ ویڈیو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے یا پھر یہ ویڈیو ابراہیم تراورے کی ویڈیو پر کسی کی آواز لگا کر بنائی گئی ہے۔
ابراہیم تراورے کون ہیں؟
ابراہیم تراورے برکینا فاسو کے عبوری صدر ہیں، جنہوں نے ستمبر 2022 میں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سنبھالا۔ وہ براعظم افریقہ کے کم عمر ترین سربراہانِ مملکت میں شمار ہوتے ہیں۔
تراورے مغربی اثر و رسوخ کے شدید ناقد اور افریقی خودمختاری کے زبردست حامی ہیں۔ ان کی قیادت میں برکینا فاسو نے فرانس سے دوری اور روس و دیگر غیر مغربی ممالک سے قریبی تعلقات کی پالیسی اپنائی ہے۔