میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہر میں سرکاری اداروں کی کارکردگی جان بوجھ کر متاثر کی جا رہی ہے، اور کئی عناصر غیرقانونی قبضے کرکے عوامی مفاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے نیشنل بینک کی شاہ رسول کالونی میں 11 ہزار مربع گز زمین پر قبضے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال اٹھایا کہ غیرقانونی قبضوں کے خاتمے کے باوجود نیشنل بینک کے معاملے پر کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟
مرتضیٰ وہاب نے واضح کیا کہ شہر کی زمینوں پر غیرقانونی تعمیرات کے خلاف سخت اقدامات جاری رہیں گے۔ عدالتی احکامات کے تحت نسلہ ٹاور، گجر نالہ اور اورنگی نالے پر تعمیرات ختم کی گئیں، لیکن نیشنل بینک کا قبضہ اب تک برقرار ہے۔
اتنے میں تو بینک ٹھیکے پر مل جائے اور، نیشنل بینک کے صدر کی تنخواہ اور مراعات جانتے ہیں؟
دوسری جانب نیشنل بینک آف پاکستان نے اپنے صدر اور چیف ایگزیکٹو رحمت علی حسنی کی تنخواہ اور مراعات میں نمایاں اضافہ منظور کیا ہے۔ نئے پیکیج کے تحت ان کی ماہانہ مجموعی تنخواہ 90 لاکھ روپے ہوگی جبکہ اضافی 10 لاکھ روپے ماہانہ ہاؤس رینٹ الاونس اور کارکردگی بونس بھی شامل ہوگا۔
دیگر مراعات میں نئی 2800 سی سی گاڑی، دو ڈرائیورز، گھریلو ملازمین، 24 گھنٹے سیکورٹی گارڈز، مکمل میڈیکل کوریج، اور مختلف کلبوں کی رکنیت شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، لائف انشورنس، سالانہ تعطیلات، اور معاہدے کے خاتمے پر خصوصی سہولتیں بھی پیکیج کا حصہ ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کراچی کے عوام کے لیے خدمات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا، جبکہ نیشنل بینک کے صدر کی بھاری مراعات عوامی حلقوں میں بحث کا موضوع بنی ہوئی ہیں۔