سوشل میڈیا پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی سے منسوب ایک مبینہ پریس ریلیز گردش کر رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت نے ملک میں معروف ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب کو بند کر دیا ہے تاہم یہ دعویٰ سراسر جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔
جمعہ کے روز پی ٹی اے نے اس حوالے سے وضاحت جاری کی جس میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی یوٹیوب کی بندش سے متعلق خبروں کو “غلط معلومات” قرار دیا۔ ٹیلی کام ریگولیٹر کا کہنا تھا کہ جس پریس ریلیز کا حوالہ دیا جا رہا ہے، وہ 2012 کی ہے اور موجودہ حالات سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ درست اور بروقت معلومات کے لیے صرف پی ٹی اے کی آفیشل ویب سائٹ اور تصدیق شدہ سوشل میڈیا چینلز سے رجوع کریں۔
اصل نوٹس ستمبر 2012 میں اُس وقت کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پر جاری کیا گیا تھا، جس میں گستاخانہ فلم “Innocence of Muslims” کے خلاف ملک گیر احتجاج کے پیش نظر یوٹیوب کی فوری بندش کا حکم دیا گیا تھا۔
پی ٹی اے نے اپنے حالیہ بیان میں اعتراف کیا ہے کہ یہ پرانا سرکاری حکم نامہ دوبارہ آن لائن شیئر کیا جا رہا ہے، جس سے عوام میں یوٹیوب کی موجودہ حیثیت کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں۔
پی ٹی اے کے بیان میں کہا گیاکہ “یہ بات ادارے کے علم میں آئی ہے کہ ستمبر 2012 میں سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل میں جاری کردہ یوٹیوب کی بندش سے متعلق ایک پرانی پریس ریلیز دوبارہ گردش کر رہی ہے، جو عوام میں غیر ضروری کنفیوژن کا باعث بن رہی ہے۔”
اتھارٹی نے واضح طور پر کہا کہ مذکورہ مواد پرانا ہے اور حالیہ صورتحال کی عکاسی نہیں کرتا۔”پی ٹی اے کی جانب سے یوٹیوب یا کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بند کرنے یا اس تک رسائی محدود کرنے کا کوئی نیا حکم جاری نہیں کیا گیا،” ادارے نے تصدیق کی۔