حکومت رواں مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس کے نظام میں بڑے اصلاحات کرنے جا رہی ہے جس کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کرکے تقریباً 200 ارب روپے کی آمدنی حاصل کرنے کے اقدامات تیار کیے ہیں۔
ان تجاویز میں اہم ترین یہ ہے کہ سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا جو اس وقت درآمدات پر لگنے والی ٹیکس چھوٹ کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
اسی طرح ای کامرس کے لین دین پر بھی 18 فیصد کی یکساں شرح سیلز ٹیکس لگانے کا امکان ہے جو ابھرتے ہوئے ڈیجیٹل شعبے کو رسمی ٹیکس نظام میں لانے کی کوشش کی نشاندہی کرتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ایکٹ کے چھٹے شیڈول (جو ٹیکس چھوٹ سے متعلق ہے) اور آٹھویں شیڈول (جو کم شرح سیلز ٹیکس کی اجازت دیتا ہے) میں شامل اشیاء کی فہرست کو حتمی شکل دے دی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی ایسی مصنوعات جو فی الحال ترجیحی ٹیکس مراعات کی حامل ہیں، جلد ہی معیاری ٹیکس نظام کے تحت زیادہ شرح پر آ جائیں گی۔
مزید برآں حکومت مختلف اشیاء کے سیلز ٹیکس ڈھانچے کا جائزہ لے کر کم شرح پر ٹیکس لگنے والی اشیاء کی شرحیں بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جا سکے اور محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
کچھ طبی اشیاء، خاص طور پر کینسر سے متعلقہ آلات اور زندگی بچانے والی اہم ادویات، ٹیکس چھوٹ کی فہرست میں شامل رہنے کی توقع ہے۔