لاہور میں سرکاری گاڑیاں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی میں سب سے آگے نکل آئی ہیں جس کے بعد حکام نے اس رجحان کو روکنے کے لیے سخت اقدامات پر غور شروع کردیا ہے۔
ایک نئی تجویز کے تحت سرکاری ڈرائیورز کی تنخواہیں اس وقت تک روکی جائیں گی جب تک وہ اپنے ٹریفک جرمانے ادا نہ کر دیں۔
چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) اطہر وحید نے ایک متنازعہ تجویز پیش کی ہے کہ جرمانے کی مقدار کا تعین خلاف ورزی کی نوعیت کے بجائے سماجی اور مالی حیثیت کی بنیاد پر کیا جائے۔
اطہر وحید نے کہاکہ گاڑی جتنی بڑی ہوگی، جرمانہ بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لگژری گاڑیاں، جن کی قیمت 50 ملین روپے تک ہے، ان پر عام جرمانے کی شرح سے 10 گنا زیادہ جرمانہ ہونا چاہیے۔پولیس اور ٹریفک پولیس کی گاڑیاں قوانین کی سب سے زیادہ خلاف ورزی کرتی ہیں۔
یہ ہے ہمارا نظام انصاف! ایک گھنٹے میں نمٹنے والا کیس 10 سال میں نمٹائے جانے پر عدالت حیران
اس اقدام کا مقصد روڈ ڈسپلن اور جوابدہی کو بہتر بنانا ہے، خاص طور پر حکومتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑیوں کے لیے جو سب سے زیادہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
مزید برآں سی ٹی او نے بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا، خاص طور پر ان افراد کے خلاف جو خواتین اور بچوں سے سڑکوں پر بھیک منگواتے ہیں۔
اطہر وحید نے زور دے کر کہا، “لاہور کی سڑکوں پر بھکاریوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔