وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو، محمد اورنگزیب نے سرکاری ملازمین کو بری خبر سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں تنخواہوں یا پنشن میں کسی قسم کے اضافے پر غور نہیں کیا جا رہا۔
قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے تحریری جواب میں وزیر خزانہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وفاقی ملازمین کی تنخواہوں یا الاؤنسز میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ “اگلے مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا کوئی امکان نہیں۔
مزید یہ کہ پنشن میں اضافے کا بھی کوئی امکان نہیں، البتہ حکومت سرکاری ملازمین کے لیے نجی گھروں کے کرایوں کی حد بڑھانے جیسے فیصلے پر غور کر رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مہنگائی سے پسے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں جمود کا شکار رہیں گی جبکہ وزیروں، مشیروں اور اعلیٰ عہدیداروں کے لیے سہولیات کے دروازے کھلے رہیں گے۔
مقروض ملک کے غریب سیاستدان: ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں 3لاکھ کا اضافہ
عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ پارلیمنٹ کے معزز اراکین کی تنخواہوں میں لاکھوں روپے کے اضافے کے لیے تو فنڈز موجود ہیں لیکن جب بات عام سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ افراد کی آتی ہے تو قومی خزانہ خالی ہو جاتا ہے۔
حکومتی پالیسیوں کے اس دوہرے معیار نے ملازمین کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے، جو پہلے ہی بے تحاشہ مہنگائی اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر قومی بجٹ عام عوام کے لیے نہیں، تو پھر یہ کس کے لیے ہے؟