عوام نہیں حکومتی ادارے بجلی چور ہیں؛ 244 ارب روپے کی اوور بلنگ کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

آڈٹ رپورٹ نے پاور ڈویژن کے ماتحت بجلی کی آٹھ تقسیم کار کمپنیوں میں 244 ارب روپے کی اوور بلنگ کا حیران کن انکشاف کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آئیسکو، لیسکو، حیسکو، میپکو، پیسکو، کیسکو، سیپکو اور ٹیسکو سمیت کمپنیوں نے لائن لاسز اور بجلی چوری کو چھپانے کے لیے صارفین سے اضافی بل وصول کیے۔

گھریلو صارفین، زرعی ٹیوب ویلز، حتیٰ کہ وفات پا چکے افراد بھی اس اوور بلنگ سے متاثر ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے وفات یافتہ افراد کو 4 کروڑ 96 لاکھ روپے کے بل بھیجے جبکہ پانچ کمپنیوں نے مجموعی طور پر 47.81 ارب روپے کی اضافی بلنگ کی۔ ایک چونکا دینے والے کیس میں صارفین کے صفر یونٹ استعمال کے باوجود 12 لاکھ 21 ہزار 790 یونٹس کے بل جاری کیے گئے۔

کیسکو نے زرعی ٹیوب ویلز کو 148 ارب روپے سے زائد کی اوور بلنگ کی، جس کا مقصد کمپنی کی ناقص کارکردگی کو چھپانا تھا۔ اسی طرح دس تقسیم کار کمپنیوں نے 1432 فیڈرز کو 18.64 ارب روپے کے اضافی بل بھیجے، لیکن آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق 2023-24 میں صارفین کو 90 کروڑ 46 لاکھ اضافی یونٹس کے بل بھیجے گئے۔ بعض کیسز میں اربوں روپے کے ریفنڈز کا دعویٰ کیا گیا لیکن آڈٹ حکام نے تصدیق کے لیے ریکارڈ طلب کر لیا۔ پیسکو نے 2.18 ارب روپے کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی، جبکہ غلط میٹر ریڈنگ کی مد میں 5.29 ارب روپے ریفنڈ کیے گئے۔

آڈٹ حکام نے آٹھوں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی ہے جبکہ لائن لاسز پورے کرنے کی آڑ میں صارفین پر 22 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اوور بلنگ میں ملوث افسران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تاکہ صارفین پر غیر ضروری بوجھ کم کیا جا سکے۔

یہ صورتحال نہ صرف حکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے بلکہ صارفین کے اعتماد کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ حکومتی سطح پر فوری اصلاحات اور شفافیت کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

Related Posts