پاکستان کی معروف ٹی وی اینکر اور صحافی غریدہ فاروقی کو اپنے پروگرام ‘جی فار غریدہ فاروقی’ میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کی کارگردگی پر بات کرنا مہنگا پڑگیا۔
غریدہ فاروقی اور ان کے پروگرام میں مدعو کیے گئے مہمان حکومت پاکستان کی جانب سے وزارتوں کو دیے گئے ایوارڈ پر بات کررہے تھے جس میں مراد سعید کی وزارت سر فہرست تھی۔
غریدہ فاروقی نے پروگرام میں بلائے گئے مہمانوں سے سوال کیا کہ اُن کے خیال میں کیوں مراد سعید کو اعلیٰ مقام سے نوازا گیا؟
چین نے مراد سعید کو وزیراعظم کے حالیہ دورۂ چین میں شامل کرنے سے انکار کر دیا؛ محسن بیگ کا انکشاف !!
لیکن کیوں۔۔۔؟ وجہ سنئیے محسن بیگ سے۔۔۔ #GFG pic.twitter.com/kyHouUVWKu
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) February 11, 2022
جس کے جواب میں تجزیہ کار محسن بیگ نے کہا کہ “ان کو نہیں معلوم کہ کس کارگردگی پر انھیں یہ ایوارڈ ملا حالانکہ مراد سعید صاحب کا یہ کہنا ہے کہ انھوں نے تقریبا چھ ہزار سڑکیں تعمیر کی ہیں۔”
پھر سوال کرتے ہوئے کہنے لگے کہ “کہاں ہیں وہ سڑکیں نظر کیوں نہیں آتیں، کیا آسمان پر ہیں۔”
اس حوالے سے انھوں نے مزید یہ انکشاف بھی کیا کہ “ابھی حالیہ جو ڈیلی گیشن چائنہ جا رہا تھا اس میں مراد سعید صاحب بھی شامل تھے لیکن چائنہ نے انھیں آنے سے منع کردیا۔
اس کے پیچھے چائنہ کا یہ مؤقف تھا کہ مراد سعید نے ہماری ہی انویسمنٹ جس میں ملتان سکھر موٹروے شامل ہے کہ حوالے سے ہم پر فراڈ کا جھوٹا الزام لگایا تھا، جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے ہم اپنی ہی انویسٹمنٹ میں فراڈ کیسے کرسکتے ہیں۔”
اس بات پر غریدہ فاروقی نے حیرت کا اظہار کیا کہ وزیراعظم عمران خان ان تمام مسائل کے باوجود بھی وفاقی وزیر کی کارکردگی سے کیسے مطمئن ہیں؟
آزادی صحافت پر ایک اور حملہ، سچ دکھانا جرم بن گیا کیبل آپریٹرز کو فون کر کے نیوز ون کی نشریات روکنے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتا ہوں، اس طرح کی حرکات سے میڈیا کو دبانے کی کوششیں ناکام ہو گی آزادی صحافت پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔@GFarooqi @Tariqmahmood76 pic.twitter.com/e2ASXVD0Zo
— Syed Agha Rafiullah (@SyedAghaPPP) February 11, 2022
اس بحث نے اس وقت ایک نیا موڑ لیا جب محسن بیگ نے وزیر اعظم کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کی یادداشت کو سامنے لایا۔
انہوں نے کہا کہ “ریحام خان کی کتاب میں وجوہات مل سکتی ہیں لیکن میں مزید گہرائی میں نہیں جارہا” تاہم میزبان نے مزید تفتیش نہیں کی۔
پروگرام کے پینل میں شامل ایک اور رکن طارق محمود نے کہا کہ “اس میں صرف دو لوگ سنجیدہ ہیں ، وزیر اعظم عمران خان جنہوں نے تقریب کا انعقاد کیا اور مراد سعید جنہوں نے اعلیٰ ایوارڈ حاصل کیا، ہمیں اس پر سنجیدہ نہیں ہونا چاہیئے۔”
علاوہ ازیں پروگرام کے نشر ہوتے ہی پیمرا نے نیوز ون چینل کو “انتہائی تضحیک آمیز اور توہین آمیز تبصرے پر بغیر کسی ادارتی جانچ نوٹس جاری کردیا۔
اس پروگرام کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے غریدہ فاروقی کو تنقید کا نشانہ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کررہا ہے۔#GforGhatyaa
This kind of loose talk can never be classified as journalism https://t.co/gxiSQnpTUU
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) February 11, 2022
When the gutter becomes mainstream for a few moments of infamy and titillation. Most unfortunate. https://t.co/zSGt7oLbSl
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) February 12, 2022
واضح رہے کہ مزکورہ ہیش ٹیگ کو حکمران جماعت سمیت چند نامور صحافیوں اور اس کے وزیروں کی بھی حمایت حاصل ہے۔
How pathetic… is this #journalism? This is the trash being churned out by the media in #Pakistan. Shameless innuendos being used to reflect their own pathetic and dirty minds. Shame of the participants sitting there and contributing to such derogatory nonsense. @reportpemra https://t.co/gH4GRprjtN
— Ameer Raza Jamali (@Ameer_R_Jamali) February 11, 2022
If this is the kind of discourse projected on mainstream media, that too by ‘practicioners & experts’, it necessitates:
➖ Adoption of legal standpoint over such kind of subliminal messaging.
➖ Re-examination of our priorities when it comes to psy ops through media https://t.co/wGBmBUS8H9
— Haleema Khalid (@Ms_HKS) February 11, 2022
تاہم اس معاملے پر کچھ سوشل میڈیا صارفین کا ایسا کہنا ہے کہ یہ کیسی صحافت ہے؟
آزادی صحافت پر ایک اور حملہ، سچ دکھانا جرم بن گیا کیبل آپریٹرز کو فون کر کے نیوز ون کی نشریات روکنے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتا ہوں، اس طرح کی حرکات سے میڈیا کو دبانے کی کوششیں ناکام ہو گی آزادی صحافت پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔@GFarooqi @Tariqmahmood76 pic.twitter.com/e2ASXVD0Zo
— Syed Agha Rafiullah (@SyedAghaPPP) February 11, 2022