غزہ میں موت کے سائے میں کھانوں کی ویڈیوز سے مشہور ہونیوالی فلسطینی بچی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Gaza girl "finds peace" in making cooking videos amid Israel's bombings

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

فلسطین سے تعلق رکھنے والی 10 سالہ بچی ریناد عطالہ کی غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے دوران کھانا پکانے اور دنیا کے ساتھ اپنی ترکیبیں شیئر کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

کھانے کی قلت اور انٹرنیٹ کی معطلی کے چیلنجوں کے باوجودریناد کے کھانا پکانے کے شوق نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

اپنی ویڈیوز میں وہ عطیہ کردہ اشیاء کے ذریعے کھانا پکاتی ہیں کیونکہ غزہ کو اسرائیل کے محاصرے کی وجہ سے خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ریناد نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کھانا پکانا ہمیشہ سے پسند ہے لیکن میں نہیں جانتی تھی کہ جنگ شروع ہونے سے پہلے مجھے یہ ہنر حاصل تھا۔ریناد نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر اپنی ترکیبیں اکثر پوسٹ کرنے کی کوشش کرتی ہیں کیونکہ غزہ کو بھی انٹرنیٹ کی معطلی کا سامنا ہے۔

 

ان کا کہنا ہے کہ بمباری، جنگی طیاروں ، ڈرونز اور انٹرنیٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے جب بھی انٹرنیٹ سروس واپس آتی ہے تومیں اپنے مواد اور اپنی پوسٹس میں خود کو مصروف رکھتی ہوں۔

ریناد کی بہن نورہان عطالہ نے انکشاف کیا کہ ریناد کے کھانا پکانے کو آن لائن شیئر کرنے کا خیال “جنگ کے دوران اس کے شوق کو بڑھانے کے ایک طریقہ” کے طور پر شروع ہوا۔
“ہم ان کا کہنا ہے کہ ہم جنگ کے آغاز سے ہی گھر میں پھنسے ہوئے تھے، ہم نے ریناد کو خوش کرنے کے لیے کچھ کرنے کی کوشش کی۔ اس لیےہم نے اس کے کھانا پکانے کی فلم بندی شروع کیجس کو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ سراہا جارہا ہے۔

انسٹاگرام پر نصف ملین سے زیادہ پیروکاروں کے ساتھ ریناد کی کھانا پکانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بہت زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔

Related Posts