پاکستان کی پہلی خواجہ سراء وکیل نشا راؤکا گلیوں سے عدالتوں تک کا سفر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی:28سالہ نشاء راؤ نے معاشرے کے تلخ تجربات کو بالائے طارق رکھ کر پاکستان کی پہلی خواجہ سراء وکیل بننے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی پہلی خواجہ سراء وکیل نشاء راؤ نے بتایا کہ انہوں نے ذلت کی زندگی گزارنے کے بجائے عزت کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔

نشاء راؤ نے بتایا کہ میں جب چھوٹی تھی تو گھر والوں کا رویہ میرے ساتھ اچھا نہیں تھا، وہ لوگ مجھ سے اکھڑے اکھڑے رہتے تھے، جب میں نے سب کچھ محسوس کیا تو فیصلہ لینے پر مجبور ہوگئی۔

نشاؤ راؤ کے مطابق اُن کا تعلق لاہور سے تھا لیکن وہ اپنی کمیونٹی میں شامل ہونے کے لئے کراچی آگئیں، انہوں نے 2018میں کراچی کے مسلم لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ نشاؤ راؤ اب تک 50سے زائد مقدمات لڑ چکی ہیں۔

انہوں نے اپنے زندگی کے سفر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب مجھ میں عورتوں والی عادتیں سامنے آنی لگیں، تو میرے ساتھ کے کالج کے طلباء مجھے آوازیں کستے تھے، جو مجھے بالکل پسند نہیں تھا، جس کے باعث میں بہت روتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نویں جماعت میں آئی تو مجھے اپنی شناخت کے بارے میں احساس ہوا، راؤ کے مطابق خدا نے اسے دوسروں سے مختلف بنایا ہے، لیکن انہوں نے اس چیز کو کبھی اپنے اوپر سوار نہیں ہونے دیا۔

نشا راؤ نے مزید کہا کہ پولیس کے خواجہ برادری کے ساتھ نارواں سلوک نے انہیں قانون کا پیشہ اپنانے پر مجبور کیا، نشا نے کہا، ”خوش قسمتی سے، میرے اساتذہ میں سے ایک نے میرا ساتھ دیا اور مجھے اس مقام تک پہنچانے میں مدد فراہم کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی تعلیم حاصل کرنے کیلئے بعض مرتبہ بھیک تک مانگنا پڑی، اور ابتدائی طور پر میں صبح 8بجے سے 12بجے تک بھیک مانگتی تھی، پھر 2بجے کلاس لینے چلی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب آسان نہیں تھا۔

اپنی تعلیم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی تعلیم کراچی یونیورسٹی سے مکمل کی۔ نشاؤ راؤ کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں ان کے اچھے دوست بنے، جنہوں نے انہیں مدد فراہم کی، ان کی حوصلہ افزائی کی۔

نشاراؤ کے مطابق اپنی غیر سرکاری تنظیم کے توسط سے خواجہ سراء برادری کی خدمت کرنا چاہتی ہیں۔ وہ ایک ہیلپ لائن قائم کرنے کا ارادہ کررہی ہے جہاں خواجہ سراء برادری کے دیگر ممبران کو رسائی حاصل ہوسکے۔

Related Posts