سابق پاکستانی کرکٹر کامران اکمل نے تجویز دی ہے کہ سینئر کھلاڑیوں کو ٹیم سے علیحدہ کرکے نوجوان ٹیلنٹ کو ٹی ٹوئنٹی میچز میں آزمانا چاہیے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام “اعتراض ہے” میں گفتگو کرتے ہوئے کامران اکمل نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک پیشہ ورانہ ٹیم بنانی چاہیے کیونکہ موجودہ ٹیم صرف “امیدوں اور دعاؤں” پر انحصار کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف 20 سے 25 کھلاڑیوں پر انحصار کرنے کے بجائے 35 سے 40 کھلاڑیوں کا ایک پول تیار کرنا ہوگا۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب نئے کھلاڑیوں کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں مواقع دیے جائیں اور بیک اپ کھلاڑی تیار کیے جائیں۔
کامران اکمل نے مزید کہا کہ بابراعظم، شاہین آفریدی اور محمد رضوان جیسے سینئر کھلاڑیوں کو 8 سے 10 ماہ کے لیے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے باہر رکھ کر صرف ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ پر توجہ دینی چاہیے جبکہ نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے تاکہ وہ خود کو ثابت کر سکیں۔
انہوں نے پچھلے 6 سے 7 سالوں میں کرکٹ کے معیار میں بہتری نہ آنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مضبوط بیک اپ سسٹم کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے بھارت کی نیوزی لینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک منظم ٹیم کس طرح حریف کو 250 رنز سے کم اسکور تک محدود کر سکتی ہے۔
ان کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی اسی طرح کا پیشہ ورانہ رویہ اپنانا ہوگا، میرٹ پر ٹیم کا انتخاب کرنا ہوگا اور کھلاڑیوں کی ایک وسیع پول تیار کرنا ہوگا۔
اس سے قبل پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے قومی ٹیم کی بھارت کے خلاف مایوس کن شکست پر سخت تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں بڑے مقابلوں میں کامیابی کے لیے درکار مہارت موجود نہیں ہے۔
کرکٹ کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا، “ہم ہمیشہ نیت اور ارادے کی بات کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹیم میں مہارت کی بھی کمی ہے۔ اگر ان کے پاس مہارت ہوتی تو وہ اس طرح کی کرکٹ نہ کھیلتے۔
انہوں نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے دوران ٹیم کی مینجمنٹ اور قیادت پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم انتظامیہ “بے سمت” اور کپتانی بے دماغ ہے۔
شعیب اختر نے مزید کہاکہ بے سمت مینجمنٹ، بے دماغ کپتانی، ایک بالکل اوسط درجے کی ٹیم جس کی کارکردگی میں بات کرنے کے لائق کچھ بھی نہیں ہے۔