بچوں کی جبری شادیاں کورونا وائرس سے بڑا خطرہ ہیں،اقوام متحدہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بچوں کی جبری شادیاں کورونا وائرس سے بڑا خطرہ ہیں،اقوام متحدہ
بچوں کی جبری شادیاں کورونا وائرس سے بڑا خطرہ ہیں،اقوام متحدہ

نیویارک:اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال (یونیسیف)کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی شادی کی روایت کا خاتمہ معاشروں سے غربت کو رفتہ رفتہ دور کر سکتا ہے۔ تعلیم یافتہ اور با اختیار لڑکیاں صحت مند نئی نسل کو پروان چڑھا سکتی ہیں۔

تاہم کورونا کی وبا غربت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ اس کے شکار والدین ‘چائلڈ میرج پر مجبور ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے اس ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ دنیا بھر میں ہر سال 18 سال سے کم عمر کی 12 ملین لڑکیوں کو ازدواجی بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے۔

عالمی ادارے نے متنبہ کیا کہ جب تک کورونا وائرس کے معاشی اور معاشرتی اثرات سے نمٹنے کے لیے ہنگامی کارروائیاں نہیں کی جاتیں تب تک اگلی دہائی میں مزید 13 ملین بچوں کی شادیوں کو نہیں روکا جا سکتا۔

کورونا کے پھیلا ؤکے بعد سے اب تک بچوں کی جبری شادیوں سے کئی ہزار خاندان متاثر ہو چکے ہیں۔ گرچہ اس بارے میں حتمی ڈیٹا ابھی اکٹھا نہیں کیا جا سکا ہے۔

بہبود اطفال کی تنظیم سیو دا چلڈرن نے خبردار کیا کہ لڑکیوں کے خلاف تشدد اور جبری شادیوں کے خطرات، خاص طور سے نابالغوں میں، وائرس سے کہیں بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔

ادھر یونیسیف نے انڈونیشیا میں نابالغوں کی شادی سے متعلق ایک اہم مسئلے پر زور دیا، اس عالمی ادارے کے مطابق چائلڈ میرج کی شرح کے اعتبار سے انڈونیشیا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں بچوں کی جبری شادی کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔

Related Posts