وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ملتان کے نشتر اسپتال میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کے حوالے سے سخت کارروائی کرتے ہوئے پانچ سینئر ڈاکٹروں کو معطل کر دیا ہے، جن میں نشتر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی شامل ہیں۔
یہ پھیلاؤ جواسپتال کے ڈائیلاسس یونٹ میں 25 مریضوں کو متاثر کر گیا تھا، وزیرِ اعلیٰ کے اس ہسپتال کے دورے کے بعد سامنے آیا تھا۔معطلی کے علاوہ، وزیرِ اعلیٰ نواز نے معطل ڈاکٹروں کے لائسنس بھی منسوخ کر دیے ہیں، جس سے وہ اب نجی پریکٹس نہیں کر سکیں گے۔ یہ انضباطی کارروائیاں ایچ آئی وی کے منتقلی کے واقعے کی تحقیقات کے بعد کی گئی ہیں۔
معطل ہونے والے ڈاکٹروں میں شامل ہیں:
ڈاکٹر مہناز خاکوانی، وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی
ڈاکٹر قاسم خان، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نشتر ہسپتال
ڈاکٹر غلام عباس، نیفرالوجی وارڈ کے ہیڈ
ڈاکٹر جہانگیر، اسسٹنٹ پروفیسر
ڈاکٹر پونم، اسسٹنٹ پروفیسر
ڈاکٹر عالمگیر، سینئر رجسٹرار
ناہید، ہیڈ نرس
پنجاب کی وزیرِ اعلیٰ کی فوری کارروائی اس واقعے کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے کیونکہ اسپتال کے ڈائیلاسس یونٹ میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ نے مریضوں کی حفاظت اور ہسپتال کی انتظامیہ پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ حکام نے تحقیقات جاری رکھنے اور پھیلاؤ کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کا عہد کیا ہے۔
اس سے قبل یہ رپورٹ کی گئی تھی کہ ایک تحقیقاتی ٹیم نے نشتر اسپتال کے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی سنگین غفلت کا الزام عائد کیا ہے، جہاں درجنوں گردے کے مریض ایچ آئی وی/ایڈز سے متاثر ہوئے ہیں، جیسا کہ حکام نے بتایا۔
تحقیقات کا آغاز اس وقت ہوا جب یہ خبریں سامنے آئیں کہ گردے کی ناکامی کے مرض میں مبتلا ایک مریض کی موت ہو گئی جبکہ 30 دیگر مریضوں کو ڈائیلاسس کے دوران ایچ آئی وی/ایڈز کی انفیکشنز ہوئیں، یہ سب جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے عوامی اسپتال میں پیش آیا۔