فیڈرل بجٹ منظور؛ تنخواہ داروں کو ریلیف، سولر پر ٹیکس کی شرح میں کمی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

قومی اسمبلی نے مالی سال 2025–26 کے وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری دے دی ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پیش کردہ فنانس بل کو کثرت رائے سے منظور کیا گیا، جس کے بعد اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں۔ اس سے قبل وفاقی کابینہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں فنانس بل کی ترامیم کی منظوری دی تھی ۔

انکم ٹیکس میں ترامیم

فنانس بل میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترمیم کی گئی ہے۔ اس کے تحت سالانہ 6 لاکھ روپے تک آمدنی رکھنے والے افراد کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ 6 لاکھ روپے سے زائد آمدنی پر 1 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کے علاوہ 11 فیصد ٹیکس عائد ہوگا ۔

سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن وصولی پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی، سالانہ ایک کروڑ تک پینشن وصول کرنے والوں کو ٹیکس استثنیٰ ہوگا۔

سیلز ٹیکس فراڈ کے خلاف سخت اقدامات

سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ سیلز ٹیکس میں ٹیمپرنگ، ٹیکس کے شواہد مٹانے اور ٹیکس انوائس میں فراڈ کو سیلز ٹیکس فراڈ شمار کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنیوں کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے اور ان کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی ۔

پراپرٹی کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ

یکم جولائی سے پراپرٹی کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ 5 کروڑ روپے تک کی پراپرٹی کی فروخت پر 4.5 فیصد ٹیکس، 5 کروڑ سے 10 کروڑ روپے تک کی فروخت پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا ۔

سولر پینلز پر ٹیکس میں کمی

سولر پینلز کی درآمد پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح کو 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا ہے تاکہ صاف توانائی کے استعمال کو فروغ دیا جا سکے ۔

نان فائلرز کے لیے اقتصادی لین دین پر پابندیاں

یکم جولائی سے نان فائلرز کے اقتصادی لین دین پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ نان فائلرز کی جائیدادوں کی قیمت کا تعین کرنے کے لیے مجوزہ حد کو ختم کر دیا گیا ہے ۔

یہ ترامیم حکومت کی جانب سے ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے اور عوامی مفاد میں اصلاحات لانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ ان اقدامات سے ٹیکس کی وصولی میں اضافہ اور فراڈ کے خلاف مؤثر کارروائی ممکن ہو سکے گی۔

Related Posts