ایف بی آر کی ڈیڈ لائن، ایف پی سی سی آئی کا تاریخ میں توسیع کرنے کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایس ایم ایز کے لیے 9 فیصد شرح سود کی اجازت ناقابل قبول ہے، میاں ناصر حیات مگوں
ایس ایم ایز کے لیے 9 فیصد شرح سود کی اجازت ناقابل قبول ہے، میاں ناصر حیات مگوں

کراچی: ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آر کو ٹیکس جمع کرانے کی آخری تاریخ میں دو ماہ کی توسیع کرنی چاہیے، تاکہ کاروباری برادری کو ٹیکس جمع کروانے میں سہولت مل سکے اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور زیادہ سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے حکومت کی مہم کو سپورٹ کیا جاسکے۔

صدر ایف پی سی سی آئی 30 ستمبر 2021، یعنی جمعرات کی سر پر منڈلاتی ڈیڈ لا ئن کا حوالہ دیتے ہوئے بات کر رہے تھے۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان بھر کے کاروباری اداروں کے فیڈبیک کی بنیاد پر ایف پی سی سی آئی کا موقف ہے کہ لاکھوں SME مالکان جمعرات تک اپنے انکم ٹیکس فائل نہیں کروا سکیں گے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ایف بی آر نے قابل ٹیکس آمدنی پر تاخیر سے فائل کیے جانے پر روزانہ کی بنیا د پر 0.1 فیصد سرچارج لا گوکر دیا ہے؛ جو کہ نہ صرف سخت اور نا جا ئز ہے، بلکہ ناقابل عمل بھی ہے۔کیونکہ یہ 3فیصد ماہانہ اور 36 فیصدسالانہ بنتا ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سرچارج KIBOR  پلس  2فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے؛ کیونکہ ایف بی آر جب ٹیکس ریفنڈ کی کارروائی میں تاخیر کرتا ہے تو یہ شرح بھی اتنی ہی ہوتی ہے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے بطور صدر ایف پی سی سی آئی اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ ایف بی آر کو یک طرفہ کاروبار مخالف فیصلے لینا بند کرنا چاہیے۔ اس کے بجائے پاکستان کی بزنس، انڈسٹری اور ٹریڈ کمیونٹی کے ساتھ ایک تفصیلی مشاورتی عمل ہونا چاہیے اور ایف پی سی سی آئی انکے اعلیٰ تر ین نمائند ہ تنظیم ہو نے کے نا طے اپنا پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ای ایف پی، آئی ایل او کے زیراہتمام کھیلوں کے سامان کی صنعت کے لیے تربیتی پروگرام کا انعقاد

Related Posts