اسلام آباد:جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات کو تسلیم نہیں کرتے،2018ء سے ہمارا دو ٹوک اور واضح موقف چلا آرہا ہے کہ نتائج کو تسلیم نہیں کرتے،جو حکومت خود دھاندلی کی پیداوار ہے اس کی نگرانی میں کیسے انتخابات قبول کریں؟
ٹی ایل پی مذہبی جماعت ضرور مگر انتہا پسند نہیں،مطالبہ درست ہے یا غلط، احتجاج ان کا حق ہے،مہنگائی کے خلاف پی ڈی ایم عوام کی شراکت کے ساتھ سڑکوں پر ہے،جو حکومت لوگوں کو امن نہ دے سکے اور معیشت بھی تباہ کردے تو اسے حکومت کا کوئی حق نہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کردیا ہے،خیبرپختونخواہ میں پی ڈی ایم سے وابستہ سیاسی جماعتوں سے مشاورت ہوئی ہے۔
ہم الیکشن کمیشن کے اس اقدام پر ردعمل دینا چاہتے ہیں،ہمارا دو ٹوک اور واضح موقف چلا آرہا ہے کہ 2018ء کے نتائج کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہاکہ ان نتائج کی بنیاد پر جو حکومتیں قائم کی گئیں ہیں وہ ناجائز اور جعلی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جو حکومت خود دھاندلی کی پیداوار ہے اس کی نگرانی میں کیسے انتخابات قبول کریں؟۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے خود یہ کہا ہے کہ ہم ووٹر ویری فکیشن کا سلسلہ شروع کررہے ہیں،اس کا مطلب یہ ہے کہ ووٹر لسٹ مشکوک ہے اس لئے ویری فکیشن کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ کی تصدیق کا کہہ رہا ہے تو پھر مشکوک انتخابی فہرستوں پر الیکشن کرانے کے کیا معنی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ باوجود اس کے الیکشن کمیشن اپنی نگرانی کا کہے،سرکار پھر بھی مشینری استعمال کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم ان بلدیاتی انتخابات کو تسلیم نہیں کرتے،ہم اپنے آئینی و قانونی ماہرین سے مشورہ کرکے آگے بڑھیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیئے جائیں کوئی راستہ نہ ہوا تو بائیکاٹ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام پی ڈی ایم جماعتوں کے پاس بظاہر بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا راستہ بچتا نظر نہیں آرہا۔ایک سوال کہ بلدیاتی انتخابات کو تسلیم نہ کرنے کے آپ کے موقف پی ڈی ایم کی بڑی جماعت مسلم لیگ ن کا کا کیا موقف ہے؟ پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)سے مشاورت کے بعد ہی یہ پریس کانفرنس کررہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کا مطالبہ درست ہے یا غلط، اس سے ہٹ کر احتجاج ان کا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی پر انتہائی ظالمانہ تشدد کیاگیا،خود پی ٹی آئی 126 دن تک احتجاج کرتی رہی اور ان کو اجازت نہیں دی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ وہ مذہبی جماعت ضرور ہیں مگر انتہا پسند نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ٹی ایل پی کا مظاہرہ نوازشریف کے خلاف تھا اس وقت سب ٹھیک تھااور قابل قبول بھی آج یہ عمران خان حکومت کے خلاف ہے تو ناقابل قبول کیوں؟۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی لاہور میں تشدد کرکے انسانی حقوق پامال کئے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: شیخ رشید قوم کو گمراہ کرنے کیلئے غلط بیانی کر رہے ہیں، مفتی منیب