اگرچہ Galaxy S25 Edge پہلے ہی مارکیٹ میں تہلکہ مچا چکا ہے، مگر اب سب کی نظریں ایپل کے iPhone 17 Air پر لگی ہوئی ہیں۔
یہ ماڈل ایپل کا اب تک کا سب سے پتلا آئی فون قرار دیا جا رہا ہے، محض 5.5 ملی میٹر موٹائی کے ساتھ۔ اس کا ٹائٹینیم فریم پر مبنی ڈیزائن مداحوں میں ایک جانب جوش پیدا کر رہا ہے، تو دوسری جانب تشویش بھی۔
ڈیزائن کے اعتبار سے یہ واقعی حیرت انگیز ہے۔ لیکس کے مطابق اس میں ایک افقی پل نما کیمرہ بار ہوگا جو Google Pixel کے جیسا ہے، ساتھ ہی ایک نیا “Camera Control” بٹن بھی متعارف کروایا جائے گا۔
ایپل غالباً صرف eSIM پر منتقل ہو رہا ہے اور USB-C پورٹ کو فون کے نچلے حصے پر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ فون کی ساخت اگرچہ متاثر کن ہے، مگر اس کا 4 ملی میٹر کا کیمرہ اُبھار (bump) اوپر کی طرف کچھ زیادہ محسوس ہو سکتا ہے۔ خیال ہے کہ اس میں صرف ایک 48 میگا پکسل کا کیمرہ ہوگا جو پورٹریٹ کے لیے بہترین ہے، مگر الٹرا وائیڈ شوقین افراد کے لیے اس میں کچھ خاص نہیں ہے۔
سب سے اہم اور متاثر کن بات اس کا 6.6 انچ کا ProMotion OLED ڈسپلے ہے۔ A19 چپ اور ممکنہ طور پر 12 جی بی ریم کے ساتھ، iPhone 17 Air ممکنہ طور پر ایپل کے Pro ماڈلز کو بھی کارکردگی میں پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔ اسکرین کا متغیر ریفریش ریٹ نہ صرف بصری لحاظ سے بے مثال تجربہ فراہم کرے گا بلکہ بیٹری کی بچت بھی ممکن بنائے گا۔
iPhone 17 Air ایپل کا اب تک کا سب سے پتلا اور جدید طرز کا آئی فون بننے جا رہا ہے، جس میں نہایت سلم 5.5 ملی میٹر ٹائٹینیم ڈیزائن، طاقتور A19 چپ اور 6.6 انچ کا ProMotion OLED ڈسپلے ہوگا، تاہم 2800 mAh کی نسبتاً کمزور بیٹری نے اس کی یومیہ کارکردگی کے حوالے سے تشویش پیدا کر دی ہے، خاص طور پر ہیوی یوزرز کے لیے۔
لیکن سب سے بڑا مسئلہ بیٹری لائف ہے۔ محض 2800 mAh کی بیٹری زیادہ تر صارفین کے لیے دن بھر کا ساتھ شاید نہ دے سکے۔ اگرچہ سِلِکون اینوڈ ٹیکنالوجی بیٹری کی کارکردگی میں 20 فیصد بہتری کا دعویٰ کرتی ہے، لیکن زیادہ استعمال والے صارفین کے لیے یہ بھی ناکافی ہو سکتی ہے۔
مختصراً، iPhone 17 Air ڈیزائن اور کارکردگی کے لحاظ سے ایک شاندار ماڈل بن سکتا ہے مگر اس کی قیمت شاید بیٹری کی قربانی کی صورت میں ادا کرنا پڑے۔