اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسیحی برادری نے پاکستان میں مختلف شعبوں بالخصوص تعلیم اور صحت کے میدان میں اہم خدمات انجام دی ہیں،پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں، ہندو، سکھ عیسائی اور دیگر مذاہبِ کے ماننے والوں کو برابرحقوق حاصل ہیں،پاکستان کی ترقی کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔وہ ہفتہ کو وزارتِ انسانی حقوق کے زیر اہتمام بین المذاہب ہم آہنگی اور کرسمس کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔
تقریب سے نگران وفاقی وزیر انسانی حقوق خلیل جارج،رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد،سینئر پاسٹرانور فضل نے بھی خطاب کیا۔نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام انبیا ایک نور کی لڑیاں ہیں ان میں تفریق نہیں کی جاسکتی۔حضرت آدم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک سارے نبی ہمارے لئے قابل احترام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں اور مسیحیوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ ہمارے ایمان کا حصہ ہے،اسلام کے بنیادی ارکان کی طرح مسیحیوں اوراقلیتوں کے حقوق اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کا بھی درس دیا گیا ہے۔ہم مسیحیوں کو اہل کتاب کے طور پر دیکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح ایک دوراندیش رہنما تھے انہوں نے مستقبل کے حالات کا ادراک کر لیاتھا،اسی لئے 11 اگست 1947 کو قانون ساز اسمبلی میں اپنی تقریر میں پاکستان میں تشکیل پانے والے نئے سیاسی نظام کے رہنما اصول وضع کئے ۔
جس میں ہر ایک شہری کو ان کی مذہبی آزادی اور شہری وسیاسی یکساں حقوق کا حکم دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ملک میں اقلیتوں کے حقوق کو تسلیم نہیں کیا جارہا جو افسوسناک ہے ،ہم سب اپنے مذہب کے انتخاب میں آزاد ہیں،دین میں کوئی جبر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر انبیا اور ان کے رفقا نے کسی پر مذہب اپنانے میں جبر نہیں کیا تو کیسے کوئی حکومت یا ریاست ایسا کرسکتی ہے،ہم کسی کو اس کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر طرح کی شدت پسندی کی مذمت کرتا ہے۔قائد اعظم کو اس خطے کے حالات کا ادراک تھا،ہندوتوا اس خطے میں موجود تھی،اس کو بھانپتے ہوئے قائد اعظم نے الگ وطن کے لئے کامیاب جدوجہد کی۔
نگران وزیراعظم نے کہاکہ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاکستان کو دہشت گردی سمیت دیگر چیلنجوں کا سامنا ہے،یہاں اگر چرچوں پر حملے ہوئے تو درجنوں مسلمان اس کی تحفظ کے لئے کھڑے ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں میں بڑی اکثریت مسلمانوں کی ہے،ہم اس کا سب سے زیادہ شکار ہیں،آپ سب اس ملک کے برابر شہری ہیں،اس عظیم قوم کے چپہ چپہ کی حفاظت مسلح افواج کی ذمہ داری ہے اور وہ یہ ذمہ داری بھرپور طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں
،ہمیں ان پر فخر ہے۔یہ ہمارے صحرائوں، بیابانوں،سمندروں اور فضائوں کے محافظ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مسیحیوں کی تعلیم وصحت کے شعبہ میں نمایاں خدمات ہیں، وہ سائنسدان،بزنس مین اور انٹر پرینیور ہیں۔ہمارے لئے ہندو، سکھ، عیسائی سمیت ہر ایک پاکستانی حقوق کے حوالے سے اتنا ہی محترم ہے جتنا ایک مسلمان ہے۔
انہوں نے کہا اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مغرب میں اکثر اوقات ہمارے مذہب، نبی کریم اور مقدس کتاب کی توہین ہوتی ہے جو ہمارے لئے تکلیف دہ اقدام ہے ۔نبی کریم ﷺسے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے،ہم کسی کو اظہار رائے کی آزادی سے منع نہیں کرتے لیکن اس کے نام پر قرآن مجید یا نبی کریمﷺ کی توہین نہ کی جائے۔ہم مغرب کی اظہار رائے کی آزادی کو سراہتے ہیں تاہم یہ آزادی کسی مذہب کی توہین کا لائسنس نہیں ہونا چاہیے،آزادی اظہار رائے اور نفرت کی زبان میں فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرسمس کے اس پر مسرت موقع پر غزہ کے لوگوں کو بھی یاد رکھا جائے۔فلسطین ہمارے لئے مقدس سرزمین ہے۔ ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور مکمل سیزفائر کرایا جائے۔ انسانی امداد کے لئے راہداری دی جائے۔ہم ہر ایک کے لئے امن کا مطالبہ کرتے ہیں۔اس موقع پر خلیل جارج نے نگران وزیر اعظم کو شیلڈ پیش کی۔ بچوں نے ٹیبلوز بھی پیش کئے ۔