نام نہاد مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کرنی چاہیے کیونکہ ایران اس وقت اسرائیل کو مؤثر نقصان پہنچانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
انجینئر محمد علی مرزا نے اپنی بات میں کہا کہ ایران نے اسرائیل پر 200 سے زائد میزائل داغے جن میں سے بیشتر کو اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی جانب سے یہ حملے محض ایک سیاسی اور میڈیا پیغام کے طور پر کیے گئے، کیونکہ ان حملوں سے اسرائیل کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا۔
انجینئر مرزا نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کو اپنی فوجی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور موجودہ حالات میں جنگ بندی کو ترجیح دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو اپنی فوجی طاقت کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ آئندہ کے کسی بھی ممکنہ تصادم میں مؤثر کردار ادا کر سکے۔
انجینئر مرزا کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا ہے۔ کچھ افراد نے ان کے خیالات کو حقیقت پسندانہ قرار دیا ہے جبکہ اکثریت نے انہیں ایران کے خلاف مغربی بیانیے کا حصہ قرار دیا ہے۔
ایک صارف نے کہا کہ انجینئر صاحب کا یہ بیان بالکل بے بنیاد ہے۔ ایران نے جو میزائل داغے، وہ اسرائیل کے دفاعی نظام کو چیلنج کرنے کے لیے تھے، نہ کہ محض ایک پیغام دینے کے لیے۔
ایک اور صارف نے کہاکہ “انجینئر مرزا کا یہ بیان ایران کے عوام کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہے۔ ہمیں اپنے بھائیوں کی حمایت کرنی چاہیے، نہ کہ ان کے حوصلے پست کرنے چاہیے۔”
اس کے علاوہ، کچھ افراد نے انجینئر مرزا کے اس بیان کو ان کے ماضی کے بیانات سے متضاد قرار دیا ہے۔
ایک صارف نے کہا: “انجینئر مرزا نے پہلے کہا تھا کہ ہمیں فلسطینیوں کی حمایت کرنی چاہیے، لیکن اب وہ ایران کی حمایت کرنے کے بجائے جنگ بندی کی بات کر رہے ہیں۔ یہ تضاد کیوں؟
واضح رہے کہ اس سے قبل انجینئر محمد علی مرزا اپنی یوٹیوب وڈیوز میں اسلام کی معزز ہستیوں کی بے حرمتی بھی کرتے رہے ہیں جبکہ مختلف مکاتب فکر کے علماء کے خلاف ہرزہ سرائی بھی کر چکے ہیں۔