90 روز میں الیکشن ضروری ہیں، کیس کا فیصلہ آج ہی کریں گے، چیف جسٹس

مقبول خبریں

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

90 روز میں الیکشن ضروری ہیں، کیس کا فیصلہ آج ہی کریں گے، چیف جسٹس
90 روز میں الیکشن ضروری ہیں، کیس کا فیصلہ آج ہی کریں گے، چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ پرچیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں 90 روز میں انتخابات ضروری ہیں، کیس کا فیصلہ آج ہی کریں گے۔

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے پارٹی موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ مقرر کرنا سیاسی جماعتوں کا کام نہیں ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ پارٹی قیادت سے بات چیت کر لی ہے، مزید مشاورت کے لیے وقت درکار ہوگا۔عدالتی حکم پر وکلا نے قائدین سے مشاورت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 2 ہفتے نوٹس دینے میں لگائے، لاہور ہائی کورٹ میں بھی معاملہ التواء میں ہے، سپریم کورٹ میں آج مسلسل دوسرا دن ہے اور کیس تقریباً مکمل ہو چکا ہے، عدالت کسی فریق کی نہیں بلکہ آئین کی حمایت کر رہی ہے۔

دوران سماعت فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت ہائی کورٹس کو جلدی فیصلے کرنے کا حکم دے سکتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت معاملہ آگے بڑھانے کیلئے محنت کر رہی ہے، ججز کی تعداد کم ہے پھر بھی عدالت نے ایک سال میں 24 بڑے کیسز فائنل کرلئے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز میں بینچ تشکیل کا طریقہ کار موجود ہے، سپریم کورٹ رولز کے مطابق یہ آگاہ کرنا ضروری ہے کہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہے یا نہیں،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ دینا صدر کی صوابدید ہے، اسمبلی مدت پوری ہو تو صدر کو فوری متحرک ہونا ہوتا ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہوا تو بتانا ضروری ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ سماعت اصل سوال الیکشن کی تاریخ دینے کا ہے کہ کون دے گا، 14 جنوری سے کسی کو فکر نہیں کہ تاریخ کون دے گا، پارلیمنٹ چاہتی تو کچھ کر سکتی تھی، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں سینیٹر ہوں ابھی سینیٹ اجلاس نہیں ہو رہا۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 3 ہفتے سے ہائیکورٹ میں صرف نوٹس ہی چل رہے ہیں، اعلیٰ عدلیہ کو سیاسی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہیے، صرف مخصوص حالات میں عدالت از خود نوٹس لیتی ہے، گزشتہ سال 2، اس سال صرف ایک از خود نوٹس لیا، سب متفق ہیں کہ آرٹیکل 224 کے تحت 90 روز میں الیکشن لازم ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جوڈیشل ایکٹوازم میں تحمل پر عدالت کا مشکور ہوں، فاروق ایچ نائیک کے دلائل مکمل ہونے پر ن لیگ کے منصور اعوان نے دلائل شروع کیے۔

مزید پڑھیں:توشہ خان کیس میں عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت تلاش میں ہے کہ الیکشن کی تاریخ کہاں سے آنی ہے؟، مستقبل میں الیکشن کی تاریخ کون دے گا اس کا تعین کرنا ہے، صرف قانون کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں، عدالت کسی سے کچھ لے رہی ہے نا دے رہی ہے۔

Related Posts