نیڈر لینڈز کی سپریم کورٹ نے فلسطینی ڈچ شہری کی طرف سے سابق اسرائیلی وزیر بیتی گانٹس کے خلاف مقدمہ چلانے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ فلسطینی ڈچ شہری نے بینی گانٹس کو 2014 میں غزہ پر چھاپے کے دوران اپنے خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
ہیگ کی عدالت نے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ اپیل کو مسترد کررہی ہے۔ اس طرح اعلیٰ ترین عدالتی اتھارٹی نے اپیل کورٹ کے اس فیصلے کی توثیق کری جس میں کہا گیا تھا کہ ملک میں عدلیہ کیس کا فیصلہ کرنے کی مہارت نہیں رکھتی۔
یہ بھی پڑھیں:
انتہا پسند اسرائیلی وزیر اور امریکی سپر ماڈل بیلا حدید میں ٹھن گئی
2021 میں اپیل کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ درخواست کا تعلق اعلیٰ فوجی حکام کے اقدامات سے ہے جنہوں نے اسرائیل کی سرکاری پالیسی کو نافذ کیا اور اس طرح انہیں عملی طور پر استثنیٰ حاصل ہوا۔
20 جولائی 2014 کو غزہ کی پٹی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے البریج کیمپ پر اسرائیلی فوج کے چھاپے میں ڈچ شہریت رکھنے والے فلسطینی اسماعیل زیادہ نے اپنی ماں اور تین بھائیوں سمیت اپنے خاندان کے چھ افراد کو کھو دیا تھا۔
ڈچ ہونے کے ناطے ستمبر 2019 میں اسماعیل زیاد نے دی ہیگ کی ایک عدالت سے بینی گانٹس کے خلاف مقدمے کھولنے کا کہا تھا۔ یاد رے بینی گانٹس 2014 میں اسرائیلی افواج کے چیف آف سٹاف تھے۔ اسماعیل زیاد نے کہا تھا کہ اس معاملہ میں انہیں اسرائیل میں انصاف نہیں مل سکتا۔ انہوں نے تقریباً 5 لاکھ 40 ہزار یورو معاوضہ کی بھی درخواست کی۔
واضح رہے گانٹس 2020 اور 2022 کے درمیان اسرائیل میں وزیر دفاع اور 2021 اور 2022 کے دوران نائب وزیر اعظم کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
زیادہ نے نیدرلینڈز میں انصاف کی درخواست کا سہارا لیا اور سپریم کورٹ نے اسے دو ہزار یورو سے زیادہ کی قیمت ادا کرنے کا حکم دیا۔ 2019 میں کورٹ آف اپیل نے اس پر 3 ہزار 8 سو یورو سے زیادہ ادا کرنے کے طریقہ کار کے اخراجات عائد کیے تھے۔
اسرائیل نے غزہ پر 7 جولائی سے 26 اگست 2014 تک آپریشن پروٹیکٹو ایج کے نام سے حملہ جاری رکھا تھا۔ غزہ کی اس جنگ میں کم از کم 2 ہزار 251 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق فلسطینیوں میں سے زیادہ تر عام شہری تھی۔ اس جنگ میں 74 اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے تھے۔