پاک بھارت کشیدگی کے دوران جب خبریں تیزی سے پھیل رہی تھیں، کئی سوشل میڈیا صارفین نے سچ جاننے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس کا رخ کیا لیکن انہیں سچ کی بجائے مزید گمراہ کن معلومات ملیں۔
چیٹ جی پی ٹی، گروک اور جیمنی جیسے مشہور چیٹ بوٹس نے متعدد جعلی ویڈیوز اور تصاویر کو حقیقی جنگی مناظر قرار دے دیا۔ گروک نے ایک پرانی ویڈیو کو موجودہ جنگ کا حصہ قرار دیا جبکہ سوڈان سے تعلق رکھنے والی ایک کلپ کو پاکستان پر مبینہ حملے کے طور پر پیش کیا گیا۔
یہ واقعہ صرف ایک ٹیکنالوجی کی خامی نہیں بلکہ خبروں کی تصدیق کے لیے خودکار نظاموں پر انحصار کے خطرناک پہلو کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
تحقیقی اداروں جیسے نیوز گارڈ، کولمبیا یونیورسٹی اور دیگر نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس، خاص طور پر بریکنگ نیوز کے دوران، غلط معلومات دہرا سکتے ہیں اور حساس موضوعات پر غیرمتوازن یا گمراہ کن بیانیے دے سکتے ہیں۔
چیٹ گی پی ٹی نے اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ وہ بسا اوقات بریکنگ نیوز یا غیر مصدقہ ویڈیوز کی حقیقت کا درست اندازہ نہیں لگا سکتا، خاص طور پر جب معلومات دستیاب نہ ہوں یا جعلی مواد پیشہ ورانہ طریقے سے بنایا گیا ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سچائی جاننے کے لیے صرف اے آئی پر انحصار خطرناک ہو سکتا ہے، اور خبروں کی تصدیق کے لیے مستند ذرائع اور انسانی صحافت کا کردار اب بھی سب سے اہم ہے۔