شیخوپورہ میں ڈمپر نے ماں اور بیٹی کو کچل دیا، دونوں جاں بحق

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Dumper ‘crushes’ mother-daughter duo to death in Sheikhupura
FILE PHOTO

شیخوپورہ میں لاہور شیخوپورہ روڈ پر ایک اور ہولناک حادثے میں تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل سوار ماں اور بیٹی کو روند ڈالا جس کے نتیجے میں دونوں موقع پر جاں بحق ہو گئیں جبکہ لڑکے کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تیز رفتاری کے باعث ڈمپر نے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری جس پر ایک خاتون اپنی بیٹی اور بیٹے کے ہمراہ سوار تھی۔ حادثے کے نتیجے میں ماں اور بیٹی جاں بحق ہو گئیں جبکہ بیٹا زخمی ہوا۔

زخمی لڑکے کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس کا علاج جاری ہے۔

یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل کراچی کے اسٹیل مل موڑ پر بھی ایک ڈمپر نے سڑک پار کرتے ہوئے وہیل چیئر پر موجود ایک معذور شخص کو کچل دیا تھا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ ٹریفک پولیس شوقت علی کھتیان کے مطابق ڈرائیور موقع سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن شہریوں اور ٹریفک پولیس اہلکاروں نے راستہ روک کر اسے گرفتار کر لیا۔

واقعے پر مشتعل شہریوں نے ڈمپر کے شیشے توڑ دیے اور ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا بعد ازاں پولیس نے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا۔

کراچی میں بھاری گاڑیوں کے باعث ہونے والے حادثات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ صرف سال 2024 میں بھاری ٹریفک کے باعث تقریباً 500 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

مزید یہ کہ 12 مئی کو کراچی کے سرجانی ٹاؤن میں نارتھرن بائی پاس پر تیز رفتار ڈمپر نے ایک کار کو ٹکر مار دی تھی، جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے تین افراد، جن میں باپ اور بیٹا بھی شامل تھے، جاں بحق ہو گئے تھے۔

ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق افراد کا تعلق منگھوپیر کے گاؤں گل محمد قلند رانی گوٹھ سے تھا۔

اگرچہ سندھ حکومت کی جانب سے بھاری گاڑیوں کی رفتار پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں، مگر حادثات کی تعداد میں کمی نہ آ سکی۔

Related Posts