عمران خان آج بھی میرے لیڈر ہیں، اگر میں صدرِ مملکت نہ ہوتا تو جیل میں ہوتا۔ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تازہ انٹرویو میں نئے انکشافات کردئیے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز معروف صحافی حامد میر کے پروگرام میں دئیے گئے انٹرویو کے دوران صدرِ مملکت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے لاپتہ ہونے پر کہا کہ نگران حکومتیں ایسی حرکات کر رہی ہیں، لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔
انٹرویو کے دوران صدرِ مملکت نے کہا کہ اٹھائے گئے لوگوں کا ایمان بدل کر لایا جاتا ہے۔ یہ نہیں ہونا چاہئے، اگر میں ایوانِ صدر میں نہ ہوتا تو جیل میں ہوتا۔ اس سے عمران خان کی مقبولیت کم نہیں ہوئی، بلکہ اس میں اضافہ ہورہا ہے۔
پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
قرآنِ پاک کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے صدرِ مملکت نے کہا کہ یہ وقت ملک کو جوڑنے کا ہے، ہمیں درگزر سے کام لینا ہوگا۔ صبر و تحمل سے قومیں بنتی ہیں۔ نواز شریف نے مینارِ پاکستان پر تقریر کرتے ہوئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کا کہا۔
صدرِ مملکت عارف علوی نے کہا کہ گیلپ سروے میں یہ سوال ہوا کہ کیا نواز شریف عمران خان کو بھی ساتھ لے کر چلیں؟ تو 70فیصد لوگوں نے مثبت جواب دیا۔ عوام نے ن لیگ کو یہ بیانیہ دے دیا کہ سب کو ساتھ لے کر چلو۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اگر میں حج کیلئے نہ گیا ہوتا تو الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم پر دستخط نہ ہوتے۔ مجھے یقین نہیں کہ جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہوں گے۔ امید کرتا ہوں کہ اعلیٰ عدلیہ الیکشن میں مزید تاخیر نہ ہونے دے۔
انہوں نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی باتیں سب کرتے ہیں، کم لوگ یہ نہیں کہتے۔ ملک کا مستقبل صاف و شفاف اور قابلِ اعتبار الیکشن کا متقاضی ہے جس میں سب حصہ لے سکیں۔ میں نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی، میں توڑ پھوڑ کے حق میں نہیں۔
ذاتی طور پر میں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو مالی امور میں محبِ وطن اور ایماندار دیکھا ہے۔ میرا اور عمران خان کا 27سال کا ساتھ ہے، اب بھی عمران خان کی نظر مجھ پر ہے۔ اب بھی چیئرمین تحریکِ انصاف میرے لیڈر کی حیثیت رکھتے ہیں۔