پاکستانی فلمساز صائم صادق کی آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والی فلم ’جوائے لینڈ‘ پر پاکستان میں ریلیز سے قبل ہی سنسر بورڈ نے پابندی لگادی ہے۔
بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ فلم ’جوائے لینڈ‘ پاکستان میں ریلیز سے قبل تنقید کی زد میں آگئی، فلم 18 نومبر کو پاکستان میں ریلیز ہونی تھی، تاہم اس سے قبل ہی جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے موضوع کی بنیاد پر فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلم میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے اور ایسی فلموں کے ذریعے پاکستان کے معاشرتی اقدار پر حملے کرنے کی منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سینسر بورڈ کی جانب سے فلم کو سرٹیفیکٹ جاری کردیا گیا تھا تاہم 11 نومبر کو وفاقی وزارت اطلاعات نے اسی کی نمائش یہ کہہ کر منسوخ کردی کہ فلم میں ’قابل اعتراض مواد‘ موجود ہے۔
متھیرا کا اصلی نام کیا ہے، انھیں انڈسٹری میں اُس نام سے کیوں نہیں جانا جاتا؟
حال ہی میں فلم جوائے لینڈ کی ٹرانسجینڈر اداکارہ علینا خان نے دی گارڈین کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے فلم پر لگائی گئی پابندی کے حوالے سے گفتگو کی۔ اداکارہ کے مطابق فلم میں اسلام کے خلاف کچھ نہیں، وہ سمجھ نہیں پارہی ہیں کہ محض فلموں سے اسلام کو کیسے خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
فلم میں اپنے کردار کے حوالے سے بتاتے ہوئے اداکارہ نے کہا کہ انہیں فلم میں اپنا کردار ’بیبا‘ بہت پسند ہے، وہ ایک آذاد ، خود مختاراور ایک مضبوط شخصیت رکھتی ہے جبکہ وہ حقیقت میں ایسی بالکل نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب انھیں اس کردار کی پیشکش کی گئی تھی اس وقت وہ بہت خوش ہوئی تھیں کیونکہ پاکستان میں کبھی بھی ٹرانسجینڈر کو اس طرح سے پیش نہیں کیا گیا تھا۔
واضح رہے جوائے لینڈ کانز فلم فیسٹیول میں انعام جیتنے والی پہلی پاکستانی فیچر فلم بن ہے، اُس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علینا خان نے کہا کہ اس کامیابی کے بعد میرے خاندان نے مجھ سے رابطہ کیا جنہوں نے مجھے چھوڑدیا تھا، اُن کو احساس ہوگیا تھا کہ میں بھیک مانگ کر یا جنسی کام کرکے نہیں کمارہی۔