کراچی میں جراثیم کش اسپرے نہ ہوسکا، ڈینگی اور ملیریا سے اموات میں اضافے کا امکان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر میں ڈینگی بخار بے قابو، کیا یہ بیماری جان لیواثابت ہوسکتی ہے؟
ملک بھر میں ڈینگی بخار بے قابو، کیا یہ بیماری جان لیواثابت ہوسکتی ہے؟

کراچی: سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث کراچی میں جراثیم کش اسپرے نہ ہوسکا، سیوریج کے پانی، نالوں کی ڈی گراسنگ اور چینلائزیشن نہ ہونے کے باعث ڈینگی اور ملیریا سے اموات میں اضافے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں  مچھروں ، مکھیوں اور دیگر حشرات الارض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو مہلک اور وبائی بیماریوںکا سبب بن سکتا ہے۔ رواں برس ملیریا کے 36ہزار مریض رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ برس صوبےبھر میں ملیریا کے ایک لاکھ 46 ہزار 470 کیسز رپورٹ ہوئےتھے۔ شہر بھر میں بہتے گٹروں کے پانی کی سڑکوں، گلیوں اور  محلوں میں موجودگی بھی سوالیہ نشان بن گئی۔ 

گٹروں کے پانی پر بیماریاں پھیلانے والے حشرات اور مچھر  پنپ رہے ہیں جن پر اسپرے اور نالوں کی ڈی گراسنگ اور چینلائزیشن نہ ہونے سے ڈینگی  اور ملیریا پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ کے ایم سی کے ملیریا اسٹاف کو ان کی حقیقی ڈیوٹیوں پر بھیجنے کی بجائے بارش کا پانی نکالنے پر مامور کرکے ایمرجنسی امورپر تعینات کردیا گیا جس سے ندی نالوں میں ڈی گراسنگ اور  چینلائزیشن کا کام روک دیا گیا ہے۔

کے ایم سی کے ملیریا اسٹاف کو ضروری سامان اور  دوائیں تک فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔ جس سے نالوں میں رکاوٹ پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ گھاس پھونس اور درخت بھی پیدا ہورہے ہیں۔ گزشتہ سال بھی سندھ میں ملیریا کے ایک لاکھ 46 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے تھے۔ انسداد ڈینگی و ملیریا مہم ہنگامی بنیادوں پر چلائے جانے سے مچھروں کا لاروا ختم ہوسکے گا ان امراض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

دوسری جانب احتیاطی اقدامات نہ اٹھانے سے  حالات گزشتہ برس سے بھی زیادہ خطرناک ہوسکتے ہیں۔ محکمہ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں برس جنوری سے اب تک صوبے میں مجموعی طور پر ملیریا کے 35 ہزار 200 سے زائد کیس رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ ڈینگی کیسز کی تعداد 1 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون بارشوں کے 7 اسپیل ہونے کے بعد سے ندی نالوں کی صفائی کی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔

کئی روز تک بارشوں اور نالوں کا پانی سڑکوں پر کھڑا رہا۔ 8 ماہ سے اسپرے مہم بھی نہیں چلائی گئی، جس کے نتیجے میں شہریوں کو ملیریا اور ڈینگی وائرس سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ حکومت سندھ نے تاحال بلدیاتی اداروں کو دوائیں فراہم نہیں کیں، حالانکہ مون سون کے ان ایام میں ڈینگی اور ملیریا کا سیزن بھی شروع ہوگیا ہے جو فروری تک جاری رہے گا۔

قبل ازیں گزشتہ برس سندھ میں ملیریا کے 1 لاکھ 46 ہزار 470 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ڈینگی سے صوبے بھر میں 46 شہری بھی جان کی بازی ہار گئے۔ 43 مریض کراچی میں انتقال کرگئے۔ اسی طرح صوبے میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 16 ہزار 925 تھی جس میں سے کراچی میں 15 ہزار 709 کیسز رپورٹ ہوئے۔ عوام نے ملیریا اسٹاف کو ان کی ڈیوٹیوں پر بمعہ ضروری سامان تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سجن یونین (سی بی اے) کے ایم سی کے مرکزی صدر سید ذوالفقار شاہ نے اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سندھ ، متعلقہ بلدیاتی ادارے ،اور خصوصاََ این ڈی ایم اے اس سنگین صورتحال کے تدارک کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ شہریوں کو ڈینگی اور ملیریا جیسے موذی امراض سے بچایا جاسکے۔ صوبائی حکومت کو کراچی کے معاملات پر سنجیدگی دکھانا ہوگی۔ 

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سلنڈر پھٹنے سے  بس تباہ، 1 شخص جاں بحق

Related Posts