اقوامِ متحدہ نے ایک دل دہلا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والے 1,000 سے زائد نہتے فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
یہ اندوہناک سلسلہ اُس وقت شروع ہوا جب غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن نے 26 مئی سے اپنی امدادی سرگرمیاں بحال کیں۔ یو این ہیومن رائٹس آفس کے ترجمان ثمین الخیطٰان نے بیان میں کہا کہ 21 جولائی تک ایسے 1,054 افراد کی شہادت کی تصدیق ہو چکی ہے جو خوراک کی تلاش میں نکلے اور اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنے۔
ترجمان کے مطابق ان شہید ہونے والوں میں 766 افراد فوڈ سینٹرز کے قریب جبکہ 288 افراد اقوامِ متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کے قافلوں کے نزدیک مارے گئے۔ ان اعداد و شمار کی تصدیق گراؤنڈ پر موجود میڈیکل ٹیموں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلاحی اداروں نے کی ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں 20 لاکھ سے زائد افراد خوراک، پانی اور ادویات جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہو چکے ہیں، جبکہ بین الاقوامی امدادی قافلے مسلسل رکاوٹوں اور حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔