کراچی میں سائیکل سوار کا چالان؟ سوشل میڈیا پر ٹریفک قوانین پر بحث چھڑ گئی

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
(فوٹو؛ اسکرین گریب)

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کراچی میں ٹریفک پولیس نے ایک سائیکل سوار کا چالان کیا ہے۔ اس واقعے نے شہریوں میں شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے اور سوشل میڈیا پر اس عمل کی مذمت کی جا رہی ہے۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس اہلکار ایک سائیکل سوار سے بحث کر رہے ہیں اور مبینہ طور پر اسے چالان جاری کر رہے ہیں۔ اس واقعے نے ایک اہم سوال کو جنم دیا ہے کہ کیا پاکستان کے ٹریفک قوانین سائیکل سواروں کے خلاف چالان کی اجازت دیتے ہیں؟

وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سائیکل سوار، جو بظاہر ایک غریب شہری ہے، کو ٹریفک پولیس اہلکار نے روکا۔ ویڈیو کے مطابق، اہلکار نے سائیکل سوار پر الزام لگایا کہ وہ سڑک پر غلط سمت (رانگ وے) میں سائیکل چلا رہا تھا۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ سائیکل ایک ماحول دوست اور غیر موٹر گاڑی ہے، اور اسے چالان کرنا غیر منصفانہ ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس عمل کو ٹریفک پولیس کی زیادتی قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا سائیکل سواروں پر موٹر گاڑیوں جیسے قوانین کا اطلاق ہونا چاہیے؟

پاکستان میں ٹریفک قوانین بنیادی طور پر موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 اور صوبائی ٹریفک قوانین کے تحت نافذ کیے جاتے ہیں جن کا اطلاق زیادہ تر موٹر گاڑیوں، جیسے کہ کاریں، موٹر سائیکلیں، اور دیگر بھاری گاڑیوں پر ہوتا ہے تاہم سائیکل ایک غیر موٹر گاڑی (non-motorized vehicle) ہونے کے ناطے اس کے لیے مخصوص قوانین محدود ہیں۔

سائیکل سواروں کو سڑک پر بنیادی حفاظتی اصولوں کی پاسداری کرنا ہوتی ہے، جیسے کہ یک طرفہ (one-way) ٹریفک کی سمت میں چلنا اور سگنلز کی پابندی کرنا۔

سائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازمی نہیں ہے لیکن کراچی میں حالیہ قوانین کے تحت موٹر سائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ لازمی قرار دیا گیا ہے، جو سائیکل سواروں پر براہ راست لاگو نہیں ہوتا۔

ٹریفک پولیس کو اختیار ہے کہ وہ سڑک پر نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی خلاف ورزی پر چالان کرے، لیکن سائیکل سواروں کے چالان کے حوالے سے واضح رہنما اصول موجود نہیں ہیں۔

سندھ ٹریفک رولز کے تحت، سائیکل سواروں کو بعض اوقات موٹر گاڑیوں کے مقابلے میں کم سخت قوانین کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ ان کی گاڑی ماحولیاتی آلودگی یا تیز رفتاری جیسے خطرات کا باعث نہیں بنتی۔ تاہم، اگر سائیکل سوار کسی واضح خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے، جیسے کہ سگنل توڑنا یا غلط سمت میں سائیکل چلانا، تو ٹریفک پولیس قانونی کارروائی کر سکتی ہے۔

سوشل میڈیا پر شہریوں نے اس واقعے پر سخت تنقید کی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ سائیکل ایک ماحول دوست ذریعہ نقل و حمل ہے اور اسے چالان کرنا سراسر زیادتی ہے۔ایک اور صارف نے سوال اٹھایا کہ کیا ٹریفک پولیس کے پاس سائیکل سواروں کے چالان کا واضح قانونی اختیار ہے؟ اگر نہیں، تو یہ عمل کیسے جائز ہے؟

اس واقعے نے ایک اہم بحث کو جنم دیا ہے کہ کیا سائیکل سواروں پر موٹر گاڑیوں جیسے سخت قوانین کا اطلاق ہونا چاہیے۔ ماہرین اور شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت کو سائیکل سواروں کے لیے واضح رہنما اصول وضع کرنے چاہئیں تاکہ اس طرح کے تنازعات سے بچا جا سکے۔

Related Posts