قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں کریک ڈاؤن، ہاسٹلز سے درجنوں طلباء کو گرفتار کیوں کیا گیا؟ ویڈیوز

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Crackdown at Quaid-i-Azam University Islamabad
ONLINE

اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی میں انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے علی الصبح اچانک کارروائی کرتے ہوئے متعدد ہاسٹلز کو خالی کرایا گیا اور درجنوں طلباء کو حراست میں لے لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق، یونیورسٹی انتظامیہ کی درخواست پر پولیس نے ہاسٹل نمبر 6، 8، 9 اور 11 پر چھاپہ مارا، جس کے دوران 55 سے 60 طلباء کو گرفتار کر کے تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا گیا۔

گرفتار ہونے والے طلباء کا تعلق مختلف علاقوں بشمول خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، پنجاب اور سندھ سے بتایا جا رہا ہے۔

پولیس نے اس حوالے سے مؤقف دینے سے گریز کیا ہے جبکہ طلباء کی گرفتاری پر سوشل میڈیا اور طلباء تنظیموں میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

 

قائداعظم یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق 13 جولائی 2025 سے موسمِ گرما کی تعطیلات اور سالانہ مرمت کے پیش نظر ہاسٹلز کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس کی اطلاع پہلے ہی طلباء کو دے دی گئی تھی۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بیشتر طلباء نے تعاون کرتے ہوئے ہاسٹلز خالی کر دیے تھے تاہم چند طلباء کی جانب سے بارہا یاد دہانیوں کے باوجود مزاحمت کی جا رہی تھی جس کے باعث آج حتمی کارروائی کی گئی۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے طلباء کی جانب سے دائر درخواست کو بھی خارج کر دیا گیا تھا۔

طلباء کی گرفتاری کی خبر پر معروف وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن ایمان زینب مزاری تھانہ سیکریٹریٹ پہنچیں اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ قائداعظم یونیورسٹی سے کم از کم 72 طلباء گرفتار کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ وائس چانسلر سے ملاقات کے لیے جا رہی ہیں تاکہ اس معاملے کا پرامن حل نکالا جا سکے۔

بعدازاں ایمان مزاری اور دیگر وکلاء کی وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی سے ملاقات ہوئی جس میں وائس چانسلر نے یقین دہانی کرائی کہ گرفتار طلباء کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی قسم کی فوجداری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

Related Posts