اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی میں انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے علی الصبح اچانک کارروائی کرتے ہوئے متعدد ہاسٹلز کو خالی کرایا گیا اور درجنوں طلباء کو حراست میں لے لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، یونیورسٹی انتظامیہ کی درخواست پر پولیس نے ہاسٹل نمبر 6، 8، 9 اور 11 پر چھاپہ مارا، جس کے دوران 55 سے 60 طلباء کو گرفتار کر کے تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا گیا۔
گرفتار ہونے والے طلباء کا تعلق مختلف علاقوں بشمول خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، پنجاب اور سندھ سے بتایا جا رہا ہے۔
پولیس نے اس حوالے سے مؤقف دینے سے گریز کیا ہے جبکہ طلباء کی گرفتاری پر سوشل میڈیا اور طلباء تنظیموں میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
🚨 Quaid-e-Azam University Hostels 6, 8, 9 and 11 have been completely evacuated. The hostels have been closed. Around 55-60 students have been arrested and shifted to PS Sect, Police operation#SaveQAU #Islamabad #مارچ_توہوکررہےگا pic.twitter.com/QyFoWy54dh
— Wajiha Tamseel Mirza (@WajihaTamseel) July 29, 2025
قائداعظم یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق 13 جولائی 2025 سے موسمِ گرما کی تعطیلات اور سالانہ مرمت کے پیش نظر ہاسٹلز کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس کی اطلاع پہلے ہی طلباء کو دے دی گئی تھی۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بیشتر طلباء نے تعاون کرتے ہوئے ہاسٹلز خالی کر دیے تھے تاہم چند طلباء کی جانب سے بارہا یاد دہانیوں کے باوجود مزاحمت کی جا رہی تھی جس کے باعث آج حتمی کارروائی کی گئی۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے طلباء کی جانب سے دائر درخواست کو بھی خارج کر دیا گیا تھا۔
طلباء کی گرفتاری کی خبر پر معروف وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن ایمان زینب مزاری تھانہ سیکریٹریٹ پہنچیں اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ قائداعظم یونیورسٹی سے کم از کم 72 طلباء گرفتار کیے گئے ہیں۔
Brutality at QAU
Today at Fajr time, Islamabad police forcefully entered hostels, harassed and humiliated students mid-prayer. QSF members and others were arrested. Pure victimization. This is not discipline—it’s state violence. #SaveQAU #QSF #StudentRights #StopPoliceBrutality pic.twitter.com/w5pUWI3pI9— Punjab Students Council QAU-Official (@PunjabSCQAU) July 29, 2025
ان کا کہنا تھا کہ وہ وائس چانسلر سے ملاقات کے لیے جا رہی ہیں تاکہ اس معاملے کا پرامن حل نکالا جا سکے۔
بعدازاں ایمان مزاری اور دیگر وکلاء کی وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی سے ملاقات ہوئی جس میں وائس چانسلر نے یقین دہانی کرائی کہ گرفتار طلباء کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی قسم کی فوجداری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔