نئی دہلی: مسلم مخالف درخواست گزار کو ڈانٹ پڑ گئی، بھارتی سپریم کورٹ نے ملک کے اہم مقامات اور شہروں کے نام بدلنے کیلئے کمیشن بنانے کی درخواست خارج کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق برصغیر پاک و ہند پر مسلمانوں نے کم و بیش 800 سال تک حکومت کی جبکہ مغل دور مسلمان حکمرانوں کا آخری دور سمجھا جاتا ہے جس کا پہلا بادشاہ ظہیر الدین بابر تھا جس نے 1526 میں اقتدار سنبھالا۔
مسلمانوں کو برباد کرنے کے چکر میں بھارت برباد ہورہا ہے۔کانگریس
مختلف مغل حکمرانوں نے برصغیر پاک و ہند پر طویل عرصے تک حکومت کی جبکہ آخری مغل حکمران بہادر شاہ ظفر کی حکومت ایسٹ انڈیا کمپنی نے 1857 ء میں ختم کردی جسے آج برطانوی سامراج کہا جاتا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ میں متعصبانہ درخواست گزار کا مطالبہ تھا کہ ایک ایسا کمیشن ترتیب دیا جائے جو مسلمانوں (جنہیں درخواست گزار اشونی اپادھیائے نے غیر ملکی حملہ آور کہا) کے رکھے ہوئے نام تبدیل کرے اور ہندو دور کے نام تحقیق کرکے رکھے۔
پیشے کے اعتبار سے وکیل اشونی اپادھیائے نے مثال دی کہ کریٹیشوری کا نام بدل کر مرشد آباد کیا گیا، کرناوتی کا نام احمد آباد، ہری پور کو حاجی پور جبکہ رام گڑھ کو علی گڑھ بنایا گیا۔ ایسے ہی تمام ناموں کو بدلیں اور ہندو دور جیسا کردیں۔
اشونی اپادھیائے نے نام بدلنے کیلئے کمیشن بنانے کی درخواست کی جسے سپریم کورٹ نے ان سخت ریمارکس کے ساتھ خارج کردیا کہ بھارت ماضی کا قیدی نہیں بن سکتا۔ جمہوری ملک سب کا ہے۔ آگے جانے والی باتوں کے بارے میں بھی سوچیں۔
سپریم کورٹ کے جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتنا پر مبنی بینچ نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ سڑکوں کا نام بدلنے کا اپنا بنیادی حق قرار دیتے ہیں؟ آپ نے اکبر روڈ کا نام بدلنے کا مطالبہ کیا۔ مغل بادشاہ اکبر نے تو سب کو ساتھ لانے کی کوشش کی۔
ریمارکس میں بھارتی سپریم کورٹ کاکہنا تھا کہ اکبر نے دینِ الٰہی جسا الگ مذہب شروع کردیا تھا۔ یہ حقیقت ہے کہ ہم پر حملے ہوئے لیکن آپ وقت کو ماضی میں لے جا کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ ماضی آج کا بھائی چارہ ختم کردے۔