نئی دہلی: پہلگام حملے اور آپریشن سندور پر انڈیا کی لوک سبھا کا ماحول گرما گرم رہا لیکن جب کانگریس کے دپندر سنگھ ہڈا نے مائیک سنبھالا تو ایوان کا مزاج کچھ اور ہی ہو گیا۔
دپندر سنگھ ہڈا نے نہ صرف حکومت کی خارجہ پالیسی کو لتاڑا بلکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انوکھے بیانات کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
وہ بولے جب ہم اقتدار میں تھے تو امریکا کو آنکھ بھی دکھائی اور وقت آنے پر ہاتھ بھی ملایا تم لوگ تو نہ آنکھ دکھا پا رہے ہو نہ ہاتھ چھڑا پا رہے ہو۔
بات یہاں تک بھی ٹھیک تھی، لیکن اگلا جملہ جیسے پوری لوک سبھا میں ہنسی کی گونج چھوڑ گیاکہ یا تو ڈونلڈ ٹرمپ کا منہ بند کرو، یا انڈیا میں میکڈونلڈ بند کرو۔
आज संसद भवन में "डोनाल्ड का मुंह बंद करवाओ,नहीं तो भारत में मैकडॉनल्ड बंद करवाओ”
लेकिन ट्रंप तो अमेरिका का कोई ब्रांड लेता होगा?
— Prof. इलाहाबादी ( نور ) (@ProfNoorul) July 28, 2025
یہ بیان سن کر کئی ارکان کی مسکراہٹیں کیمروں میں قید ہو گئیں جبکہ کچھ شاید برگر کے حق میں دل ہی دل میں احتجاج بھی کرنے لگے ہوں گے۔
دپندر سنگھ ہڈا نے یاد دلایا کہ ممبئی حملوں کے بعد اوباما نے پاکستان کی دہشتگرد پناہ گاہوں پر سخت مؤقف اختیار کیا تھا مگر اب سنگھ برانڈ خارجہ پالیسی میں نہ کوئی مؤقف ہے نہ کوئی غیرت۔
دپندر سنگھ ہڈا نے طنز کیا کہ جب ترکی نے پاکستان کا ساتھ دیا تو وزیراعظم چلے گئے قبرص، کیا پیغام دیا؟ اگر چین کو ڈرانا تھا تو تائیوان جاتے! مگر یہاں تو بیجنگ جا کر مسکرا کے کہتے ہو کہ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔
دپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ یو پی اے کے دور میں 41 سکواڈرن منظور تھے، آج صرف 31 باقی رہ گئے ہیں۔ حکومت اگر تین محاذوں پر لڑنے کی بات کرتی ہے، تو فوج کو جدید ہتھیار کیوں نہیں دیتی؟
پارلیمنٹ کے باہر راہول گاندھی بھی چپ نہ بیٹھے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے بولے، ٹرمپ نے 25 بار کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے بیچ سیزفائر کرایا ہے۔ بھلا وہ کون ہوتے ہیں؟ وزیر اعظم ایک بار بھی جواب نہ دے سکے۔ کیا واقعی ٹرمپ نے پاکستان سے ڈیل کر لی ہے؟۔