کرم میں فرقہ وارانہ جھڑپیں جاری، ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Communal clashes in Kurram persist as death toll exceeds 100

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں فرقہ وارانہ جھڑپیں چھٹے روز بھی جاری ہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے، پرتشدد واقعات میں 140 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔

پاک آبزرور کی رپورٹ کے مطابق اسپتال حکام نے مزید ہلاکتوں کی تصدیق کی، جن میں ایک شخص شامل تھا جو قافلے پر حملے میں زخمی ہونے کے بعد دم توڑ گیا۔ 21 نومبر کو مسافر قافلے پر حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 52 ہو گئی ہے۔

کرم ضلع جو کئی مہینوں سے فرقہ وارانہ تشدد اور قبائلی جھگڑوں کا شکار ہے، وہاں بدستور صورتحال کشیدہ ہے۔ جھگڑا زمین کے تنازعے پر دو حریف قبائل کے درمیان ہے۔ رواں سال اگست میں دونوں فریقین نے دو ماہ کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، جب جھڑپوں میں 50 افراد ہلاک اور 226 زخمی ہوئے تھے۔

وزیراعظم کا احتجاجی سیاست ختم کرنے کیلئے سخت فیصلوں کا عندیہ

ستمبر کے آخر میں خندق کی تعمیر پر تنازعے کے باعث لڑائی دوبارہ شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 70 سے تجاوز کر گئی اور اکتوبر تک 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی جب گزشتہ جمعرات کو ایک مسافر بس قافلے پر حملہ کیا گیا، جس میں خواتین اور بچوں سمیت 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ اس کے بعد لڑائی میں شدت آ گئی اور اب تک دونوں فریقین کے درمیان جھڑپوں میں 170 سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں اور تقریباً 450 زخمی ہوئے ہیں۔

Related Posts