سی این جی اسٹیشن مالکان کا مقا می گیس سپلائی کی بحالی اورا قراباء پروری کے خاتمے کا مطا لبہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سی این جی اسٹیشن مالکان کا مقا می گیس سپلا ئی کی بحالی کا مطا لبہ
سی این جی اسٹیشن مالکان کا مقا می گیس سپلا ئی کی بحالی کا مطا لبہ

کراچی: ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے حکومتی پالیسیوں، آر ایل این جی سے منسلک سی این جی پرائسنگ سسٹم اورسی این جی اسٹیشنز کے لیے گیس لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے سندھ میں سی این جی سٹیشنوں کو بڑھتے ہوئے ناقابل برداشت نقصانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ذاتی مفادات کے حصول کے لیے مقامی گیس کی فراہمی میں جانبداری کے مظاہرے کو بھی حدف تنقید بنایا ہے۔سی این جی ایسوسی ایشنز کی قیادت نے ایف پی سی سی آئی صدر کو آگاہ کیا کہ حکام کے 70-80 من پسندیدہ سی این جی اسٹیشنوں کو اب بھی 1,350/MMBTU گیس مل رہی ہے اور باقی سب کے لیے 2,040/MMBTU ریٹ ہے۔

یہ ایک بہت بڑا امتیازی سلوک اور غیر منصفانہ عمل ہے۔ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ سی این جی سٹیشنوں کی طرف سے بڑی سرمایہ کاری خطرے میں ہے اور سیکٹر بند ہونے کے دہانے پر ہے؛کیونکہ سی این جی کے استعمال کے معاشی فوائد کو ختم کر دیا گیا ہے، کیونکہ سندھ میں سی این جی سٹیشنز 150روپے کلو سے 165روپے کلو تک سی این جی بیچنے پر مجبور ہیں۔

یہ تشویشناک ہے کہ 70-80 سی این جی سٹیشنوں کو اب بھی مقامی گیس مل رہی ہے اور باقیوں سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اور یہ ایک غیر مسابقتی عمل ہے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے مشاہدہ کیا کہ صوبے میں پبلک ٹرانسپورٹ پہلے ہی خستہ حالت میں ہے اور سی این جی کی بڑھتی ہوئی قیمت اسے عام آدمی کے لیے ناقابل رسائی بنائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی این جی ایک متبادل ایندھن ہے اور اگر یہ روایتی پٹرولیم ایندھن کے مقابلے میں مہنگا ہو جائے تو اس کے معا شی فوائد ختم ہو جاتے ہیں۔

جنید ماکدا، کنوینر ایف پی سی سی آئی قائمہ کمیٹی برائے ایل این جی اور قدرتی وسائل نے کہا کہ سی این جی کم لاگت اور ماحول دوست ایندھن ہے اور اس کی تبا ہی کے نتیجے میں سی این جی سٹیشنوں کی بندش کی وجہ سے بڑی بے روزگاری ہوگی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی این جی سٹیشنوں پر سیلز ٹیکس 5 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا گیا ہے اور اس نے اس شعبے کی منافع اور کاروبارپر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے۔

عبدالسمیع خان، چیئرمین سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ سی این جی اسٹیشنز مالکان نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی تاکہ یہ ماحول دوست ایندھن کا شعبہ پاکستان میں قائم کیا جا سکے تاکہ حکومت کے مختلف اقدامات کو سپورٹ کیا جا سکے اور اب حکومت نے ہمیں اکیلا چھوڑ دیا ہے۔

سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے شبیر سلیمان جی نے نشاندہی کی کہ ہم نے ایس ایس جی سی ایل کے ساتھ آر ایل این جی میکانزم پر اتفاق کیا تھا کہ سی این جی سٹیشنوں کو بلا تعطل گیس کی فراہمی، ٹیکس مراعات اور کم قیمت پر گیس ملے گی، تاہم، ہر وعدے سے انحراف کیا گیا ہے اور اس کے بالکل برعکس سلوک کیا جا رہا ہے۔

Related Posts