چیف جسٹس کی ملٹری لینڈ کے کمرشل استعمال پر سیکریٹری دفاع کی سرزنش

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

CJP lambasts defence secretary over commercial use of military land

کراچی:سپریم کورٹ میں ملٹری لینڈ کے کمرشل استعمال پر سیکریٹری دفاع کی سرزنش، ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیوں سے متعلق سیکریٹری دفاع نے کہا ہے کہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان متفق ہیں کہ کمرشل سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں۔

جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت سیکرٹری دفاع عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سیکریٹری صاحب یہ کیا ہورہا ہے سنیما اور رہائشی پروجیکٹس چلارہے ہیں آپ؟ سیکریٹری دفاغ نے کہا کہ مسلح افواج نے فیصلہ کیا ہے، کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جو کچھ ہوگیا ہے اس کا کیا ہوگا؟ یہ کیسے ٹھیک کریں گے ؟ سیکریٹری دفاع نے کہا کہ جو کچھ ہو چکا، اسے ٹھیک کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہے، سپریم کورٹ کا ملٹری لینڈ پر جاری کمرشل سرگرمیوں سے متعلق پالیسی پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بتایا جائے کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کی کیا پالیسی ہے۔

آپ اسلام آباد میں بیٹھتے ہیں یہاں بیٹھے ایک کرنل اور میجر کو کنٹرول نہیں کرسکتے۔ وہ اس علاقے کا کنگ بنا ہوا ہے۔ ہائوسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں کیا دفاعی مقاصد رہ گئے ہیں ؟ بعض اوقات تو لگتا ہے عدالتی حکم کا مذاق اڑا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:کراچی کی تباہی برسوں کا نوحہ

عسکری فور دیکھیں بڑے بڑے اشتہار لگا دیئے۔ سارے عسکری ہاؤس نے سوسائٹیز ہیں کیا کررہے ہیں ، یہ سب دفاعی مقاصد کیلئے استعمال ہورہی ہیں زمینیں ؟ امبر علی بھائی نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ مسلسل زمینوں کی حیثیت تبدیل کررہا ہے ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سیکریٹری دفاع صاحب یہ سن لیں اور تحریری بیان دیں ، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے پالیسی بتائیں ہمیں اور بتائیں زمین کی حیثیت تبدیلی کا کیا جواز ہے ۔

سیکریٹری دفاع نے کہا تینوں مسلح افواج کے سربراہان متفق ہیں، کمرشل سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں، مجھے کہا گیا، عدالت کو یقین دہانی کرائیں، مزید کوئی کمرشل سرگرمی نہیں ہوگی۔

عدالت نے سیکریٹری دفاع کو یہی بیان تحریری جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کے دستخط سے رپورٹ اور پالیسی پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ عدالت نے سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی۔

Related Posts