کراچی: محمود آباد کے رہائشی رچرڈ ڈئینل کا کہنا ہے کہ 2006 سے کچھ شرپسند عناصر نے ہمارا جینا محال کر رکھا ہے۔
مسیحی فرقے سے تعلق رکھنے والے رچرڈ ڈئینل نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسند کئی برسوں سے ہمیں مذہب کی وجہ سے نشانہ بنارہے ہیں، 2006 میں میری حاملہ بیوی کو مسلح ملزمان نے تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے میری اہلیہ اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کا انتقال ہوگیا۔
رچرڈ ڈئینل نے بتایا کہ اہلیہ اور پیٹ میں موجود بچے کے قتل کے مقدمے کیلئے کئی سال تھانوں اور عدالتوں کے چکر لگاتے رہے لیکن کہیں بھی ہماری سنوائی نہیں ہوئی۔
ڈکیتیوں کا خوف ہے؟ لیجئے نگران وزیر داخلہ سندھ نے بڑا آسان حل بتا دیا
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ میری بیٹی اسٹیفنی ڈئینل کو بھی مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ مسلح ملزمان نے مجھے اور بیٹی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس کو بار بار شکایت دینے کے باوجود ہمیں تحفظ نہیں دیا جارہا۔
رچرڈ ڈئینل نے کہا کہ 16 جولائی 2023 کو بلوچ کالونی میں اقرا ء یونیورسٹی کے قریب گاڑی میں جاتے ہوئے موٹرسائیکل سوار شدت پسندوں نے ہمیں روکنے کی کوشش کی اور ہمارے نہ رکنے پر گاڑی پر فائرنگ کردی، پولیس کو درخواست دینے کے باوجود شدت پسندوں کیخلاف کوئی کارروئی نہیں کی گئی۔ایک سال سے جوان بیٹی کو لے کر دردر کی ٹھوکریں کھارہا ہوں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اور عدالتیں شدت پسندوں کیخلاف کارروائی کرنے سے ڈرتے ہیں۔ اسی لئے میں اعلیٰ عدلیہ، حکومت اور سیکورٹی اداروں سے مدد کی اپیل کرتا ہوں۔