اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی کی موجودگی میں کمرہ عدالت کے باہر شور شرابا ہوا جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی احترام برقرار رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ باہر سے شور شرابا ختم کرائیں ورنہ ہم کیس نہیں سنیں گے، عدالتی احترام کو مدنظر رکھیں۔
عدالت میں شور شرابے کےسبب بینچ کچھ دیر کے لیے اٹھ کر چلا گیا تاہم عدالتی ڈیکورم بحال ہوا تو ججز واپس آئے اور کیس پر سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ میں 2 درخواستیں زیرسماعت ہیں، ایک اختیار سماعت اور دوسری توشہ خانہ کیس ٹرانسفر کی درخواست ہے، ٹرائل کورٹ کے جج متعصب ہیں ان کی فیس بک پوسٹس ہیں۔
جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدالت ٹرائل کورٹ کے معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی، ہائیکورٹ سے کہیں گے کہ وہ آپ کی زیرالتوا درخواستوں کو اکٹھا سن لے، اختیار سماعت بنیادی نکتہ ہے اس پر پہلے فیصلہ ہونا چاہیے، جو بھی کہنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے کہیں۔
بغاوت پر اکسانے کا کیس، مسلسل عدم حاضری پر شہباز گل اشتہاری قرار
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تو معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھیجا تھا، اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے جج پر اعتراض اٹھا کرکیس کسی اور جج کو بھیجنے کی بھی درخواست کی تھی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے جواب دیا کہ ہم تو صرف ہائیکورٹ سے درخواست کرسکتے ہیں جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ توشہ خانہ کا ٹرائل تو حتمی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔
جسٹس یحییٰ نے کہا کہ میرے خیال میں ہمیں اس وقت اس معاملے میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔
بعد ازاں عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے۔