سی پی پی اے کی بجلی کے نرخ میں 2 روپے 65 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سی پی پی اے کی بجلی کے نرخ میں 2 روپے 65 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست
سی پی پی اے کی بجلی کے نرخ میں 2 روپے 65 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست

اسلام آباد: سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو ستمبر کے مہینے کے لیے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے تحت بجلی کے نرخ میں 2 روپے 65 پیسے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی ہے۔

نیپرا کے مطابق سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے مطالبے پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کی ہے۔ نیپرا کے مطابق درخواست پر آن لائن سماعت 27 اکتوبر 2021 کو ہوگی۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے ورلڈ بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ایجنسی (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر 16 اکتوبر کو بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 1 روپیہ 39 پیسے اضافہ کیاتھا۔

یہ بھی پڑھیں 

ایف پی سی سی آئی نے کوکنگ آئل سستا کرنے کا فارمولا پیش کردیا

نابینا شخص کا فیس بک کے ذریعے 21 سال بعد خاندان سے رابطہ ہوگیا

ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا تھا کہ بنیادی بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ ورلڈ بینک مینجمنٹ اور وزیر خزانہ شوکت ترین کے درمیان ہونے مذاکرات میں طے شدہ معاہدے کے تحت کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سابقہ حکومت کی  جانب سے کیے گئے مہنگے منصوبوں کی  وجہ سے کیا گیا ہے۔ سابقہ حکومت نے ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ہم نے ٹیرف میں اتنا اضافہ نہیں کیا جتنا ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا تھا۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ 2013 میں سرکلر ڈیٹ 185 ارب روپے تھا جو 2018 میں بڑھ کر 470 ارب روپے ہو گیا تھا، جو فی الحال 700 سے 800 ارب روپے کے درمیان ہے اور 2030 تک تقریبا 2500 سے 3000 ارب روپے تک ہونے کا اندیشہ ہے۔

Related Posts