اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے نکاح کیس میں سزا کے خلاف ہفتے کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سزا معطل کرکے بشریٰ بی بی کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
بشریٰ بی بی نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور عدالت سے جلد ریلیف دینے کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ سزا کی معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی جائے۔
3 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نکاح کیس کو دوسری عدالت میں منتقل کردیا تھا۔
بشریٰ بی بی کے سابق شوہرخاور مانیکا کی جانب سے سیشن جج شاہ رخ ارجمند پر اعتراض کے بعد سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ کر کیس منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔
کیس کے تبادلے کی درخواست کی منظوری کے بعد اب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت کریں گے۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے فروری 2018 میں بشریٰ بی بی سے لاہور میں شادی کی تھی۔تقریب میں دلہن کی والدہ اور دوستوں سمیت صرف قریبی رشتہ داروں نے شرکت کی تھی۔مفتی سعید نے عون چوہدری اور زلفی بخاری کی موجودگی میں نکاح پڑھایا تھا۔
گزشتہ سال بشریٰ بی بی کے سابق شوہرخاور مانیکا نے عدالت سے رجوع کیا تھا اور انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ شادی غیر قانونی اور شرعی قوانین کے خلاف ہے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی پر اصل میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے طلاق کے بعد تین ماہ کی عدت میں شادی کی تھی۔ اس کے علاوہ مانیکا نے ان پر زنا کا الزام بھی لگایا ہے۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدت کیس میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔