برطانوی خاتون ہائی کمشنر کا بادشاہی مسجد لاہور کا دورہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بادشاہی مسجد لاہور میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی آمد پر مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد چیئرمین مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان، خطیب و امام بادشاہی مسجد لاہور نے ان کو خوش آمدید کہا اور بادشاہی مسجد لاہور کی تاریخی اہمیت اور پس منظر پر روشنی ڈالی۔

بعد ازاں مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد سے ملاقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں حالیہ سانحہ جڑانوالہ پر بات کی گئی۔

مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد اورعلماء کرام و دیگر مذاہب عالم کے راہنماؤں کے کردار کو جو سانحہ جڑانوالہ کے حوالے سے پیش کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

دوہرا معیار، ڈچ عدالت کا سابق صہیونی وزیر کیخلاف مقدمہ چلانے سے انکار

برٹش ہائی کمشنر نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ کی اس لیڈر شپ اور علماء کرام نے جو اپنا کردار ادا کیا وہ قابل تحسین ہے۔

اس موقع پر مولانا آزاد نے کہا کہ اسلام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی بات کرتا ہے اور آئین پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے، پاکستان ایک ریاست ہے کسی کو سزا و جزا دینا اسٹیٹ کی ذمہ داری ہے۔

مولانا آزاد نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ہماری حکومت، افواج پاکستان اور پوری قوم کا یہ عزم ہے کہ آئندہ ایسے واقعات ملک میں رونما نہیں ہونے دیں گے بلکہ اس کے اوپر ایک مؤثر حکمت عملی طے کی جارہی ہے اور مولانا آزاد نے برٹش ہائی کمشنرکو یہ یقین دلایا کہ تمام ہمدردیاں اور تعاون اقلیتی برادریاں جو پاکستان میں رہتی ہیں ان کے ساتھ ہیں۔

مولانا آزاد نے اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ اور وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی خدمات کو بھی سراہا جو انھوں نے سانحہ جڑانوالہ کے لوگوں کے مکانات اور چرچوں کو جلد بنانے کیلئے اقدامات کیے وہ لائق تحسین ہیں۔

اس موقع پر مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے پاکستان کا عظیم بیانیہ پیغام پاکستان بھی برٹش ہائی کمشنرجین میریٹ کو پیش کیا جس کو انھوں نے بے حد سراہا۔

Related Posts