برطانیہ میں لاعلاج کینسر کی نئی تھراپی کا پہلا تجربہ کامیاب

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

برطانوی ماہرین کا بیس ایڈیٹنگ کے ذریعے کینسر کا کامیاب علاج کرنے کا دعویٰ
برطانوی ماہرین کا بیس ایڈیٹنگ کے ذریعے کینسر کا کامیاب علاج کرنے کا دعویٰ

لندن: برطانوی ماہرین نے لیوکیمیا کی ایک خاص قسم سے متاثرہ لڑکی پر بالکل نئی تھراپی کی پہلی مرتبہ آزمائش کی ہے  جس میں غیرمعمولی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

13 سالہ لڑکی ایلیسا کو 2021 میں ٹی سیل اکیوٹ لمفوبلاسٹک لیوکیمیا لاحق ہوا تھا جس پر روایتی طریقہ علاج سمیت کیموتھراپی اور ہڈیوں کے گودے (بون میرو) کی متنقلی بھی کی گئ لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔

اب لندن کے گریٹ آرمنڈ اسٹریٹ ہسپتال برائے اطفال ( جی او ایس ایچ) نے لڑکی پر جینیاتی انجینیئرنگ سے گزارے گئے امنییاتی خلیات داخل کیے جو ایک تندرست انسان سے لیے گئے تھے۔

صرف 28 دنوں کے بعد اس کے سرطان میں کمی واقع ہوئی جس کے بعد اس قدرتی دفاعی نظام کو مضبوط کرنے لیے بون میر منتقل کیا گیا۔ اب چھ ماہ بعد بھی وہ مکمل تندرست ہے اور اپنے گھر میں رہتی ہے۔ کبھی کبھار ایلسا کو معمول کے چیک اپ کے لیے ہسپتال لانا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

آلو اور ٹماٹر کینسر کو ہرانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ تحقیق

واضح رہے کہ یہ ایک تجرباتی علاج تھا جس کے لیے ایلیسا کے والدین سے اجازت لینا پڑی تاہم دنیا بھر کے ماہرین نے اسے ایک ’انقلابی طریقہ علاج‘ قرار دیا ہے۔ تاہم مریضہ کی مزید کئی ماہ تک نگرانی کی جائے گی۔

اگرچہ اکیوٹ لمفوبلاسٹک لیوکیمیا ( اے ایل ایل) بچوں میں عام ہے جو امنیاتی خلیات کو ناکام بناتا ہے تاہم ایلیسا پر کوئی دوا اثر نہیں کررہی تھی اور یہی وجہ ہے کہ اسے نئے طریقہ علاج سے گزارا گیا۔

ایلیسا پہلی مریض ہے جسے تبدیل شدہ ٹی سیل لگائے گئے جو بدن میں جاکر خاص ہدایات کے تحت مخصوص پروٹین بناتے ہیں۔ اس طرح ٹی سیل سرطان کے خلیات پر دھاوا بول دیتے ہیں اور اطراف کے تندرست خلیات کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔

سائنسدانوں کے مطابق اس علاج میں دنیا کی سب سے بہترین سیل (خلوی) ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے تاہم ایلیسا اب کئی ماہ تک ڈاکٹروں کے مشاہدے میں رہے گی۔

Related Posts