برطانوی خفیہ ایجنسی کی پہلی خاتون سربراہ کو دادا سے لاتعلقی کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ یوکے میڈیا)

برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس کی 116 سالہ تاریخ میں پہلی بار خاتون سربراہ کے طور پر منتخب ہونے والی بلیز میٹریولی نے اپنے دادا کونسٹین ٹین ڈیبروسکی سے رسمی طور پر لاتعلقی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ اس پس منظر میں سامنے آیا ہے کہ ان کے دادا نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران نازی جرمنی کے لیے جاسوسی کا کام کیا تھا۔

بلیز میٹریولی کے دادا، جو کہ سوویت یونین سے فرار ہو کر نازی جرمنی کے جاسوس بنے، نے یوکرین کے علاقے چیرنیگیو میں بطور نازی ایجنٹ سرگرمیاں انجام دیں۔ انہیں “ایجنٹ 30” اور “قصائی” کے نام سے جانا جاتا تھا۔ رپورٹس کے مطابق، ڈیبروسکی نے خطوط میں خود تسلیم کیا کہ وہ ہولوکاسٹ کے دوران یہودیوں کے قتل میں براہِ راست ملوث تھے، جس کی وجہ سے سوویت حکام نے انہیں عوام کا دشمن قرار دے کر ان کے سر کی قیمت 50 ہزار روبل مقرر کی تھی۔

برطانوی وزارت خارجہ کے ترجمان نے وضاحت کی کہ بلیز میٹریولی نہ کبھی اپنے دادا سے ملیں اور نہ ہی ان کی ذاتی زندگی یا ان کے ماضی کے بارے میں کوئی معلومات رکھتی تھیں۔ بلیز نے اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کو مکمل طور پر علیحدہ رکھتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے دادا کے برے عمل سے مکمل طور پر دور ہیں۔

47 سالہ بلیز میٹریولی اب ایم آئی سکس کی 18ویں سربراہ بن گئی ہیں اور انہیں ادارے میں روایتی طور پر ‘سی’ کے لقب سے پکارا جائے گا۔ وہ براہِ راست برطانوی وزیر خارجہ کو اپنی کارکردگی کی رپورٹ پیش کریں گی۔

یہ تعیناتی نہ صرف خواتین کے لیے ایک تاریخی سنگ میل ہے بلکہ برطانیہ کی خفیہ سروسز میں بھی ایک نیا دور متعارف کراتی ہے، جہاں قابلیت اور پیشہ ورانہ مہارت کو فوقیت دی جاتی ہے۔

Related Posts