ضمنی انتخابات میں شرمناک شکست بی جے پی کیلئے لمحۂ فکریہ بن گئی

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت: شہریت بل پر متشدد ہنگامے پر گہرا صدمہ ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی
بھارت: شہریت بل پر متشدد ہنگامے پر گہرا صدمہ ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی

نئی دہلی: بھارت کی 6ریاستوں میں 7 نشستوں کیلئے ہونے والے ضمنی انتخابات میں شرمناک شکست بی جے پی کیلئے لمحۂ فکریہ بن گئی ہے جس پر نریندر مودی سمیت حکمراں سیاسی جماعت کی قیادت نے سرجوڑ لیے۔

تفصیلات کے مطابق بی جے پی کو 6 ریاستوں میں 7 نشستوں یعنی جھارکھنڈ میں ڈمری، تریپورہ میں دھان پور، پاکسانگر، کیرالہ میں پوتھوپلی، اتراکھنڈ میں باگیشور، یوپی میں گھوسی جبکہ مغربی بنگال میں دھوپگوری کی 7نشستوں میں سے صرف 3 پر کامیابی مل سکی۔

یہ بھی پڑھیں:

مراکش میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 632 ہوگئی

دوسری جانب انڈیا کے نام سے قائم کیا گیا بھارتی اپوزیشن اتحاد کامیاب رہا جس میں سے سماج وادی پارٹی، کانگریس اور ترنمول کانگریس سمیت 4 پارٹیاں ایک ایک نشست پر کامیاب رہیں جس سے بی جے پی کے تھنک ٹینکس میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کہ 2024 میں کیا ہوگا؟

الیکشن کمیشن آف انڈیا کا کہنا ہے کہ ڈمری میں جے ایم ایم کے امیدوار نے 1 لاکھ 317 ووٹ لے کر ضمنی انتخاب کی نشست اپنے نام کی۔ بی جے پی کو تریپورہ کی باکسنگر اور دھن پور نشستوں پر کامیابی ملی جہاں سے تفضل حسین اور دھن پور سے بندو دیب ناتھ کامیاب رہے۔ تفضل حسین کو 34 ہزار 148 ووٹ ملے۔

کیرالہ کے حلقہ پوتھوپلی میں کانگریس امیدوار چنڈی اومن نے 37 ہزار 719 ووٹ لیے۔ بی جے پی کے امیدوار لگن لال دوسرے نمبر پر بھی نہ آسکے اور تیسرے نمبر پر رہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کی سماج وادی پارٹی کے سدھا کرسنگھ نے یو پی کی گھوسی نشست پر میدان مار لیا۔

سب سے بڑا دھچکا بی جے پی کو یوپی میں لگا جہاں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے امیدوار نرمل چندر رائے کامیاب رہے۔ بی جے پی کی تاپسی رائے دوسرے نمبر پر رہے جنہیں نرمل چند رائے نے طویل مارجن سے شکست دی۔ اتراکھنڈ کے علاقے باگیشور میں بھی بی جے پی کامیاب رہی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی جانب سے انتخابی مہم اور عوام سے بڑے بڑے وعدوں کے باوجود 2024 میں بی جے پی کی کامیابی کی راہیں ہموار ہوتی نظر نہیں آتیں اور زیادہ تر بھارتی شہری بی جے پی کو ہندو مسلم فسادات سمیت دیگر اقلیت دشمن اقدامات کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ 

 

Related Posts