حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین سمیت متعدد بل منظور کروانے میں کامیاب

مقبول خبریں

کالمز

zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
zia-1-1-1
دُروز: عہدِ ولیِ زمان پر ایمان رکھنے والا پراسرار ترین مذہب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Bill passed on using EVMs in elections, overseas Pakistanis receive voting rights

اسلام آباد : پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت متعدد بل منظور کر انے میں کامیاب ہوگئی ، اپوزیشن کی ترامیم مشترد کر دی گئیں ۔

بدھ کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز میں ہی اپوزیشن نے شورشرابہ کیا، اس دوران مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل پر ووٹنگ مؤخر کرنے کی درخواست کی جس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بابر اعوان کو ایجنڈا نمبر ٹو یعنی الیکشن ترمیمی بل کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ کا بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی دعوت دی تو بابر اعوان نے جواب دیا کہ اپوزیشن اس معاملے پر آپ سے بات کرنا چاہتی ہے، اس لیے اسے فی الحال مؤخر کردیا جائے ۔

اس دور ان اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ایوان میں بات کر نے کی اجازت دی ، اپوزیشن لیڈر کے جواب میں حکومت کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جواب دیا۔

شاہ محمود قریشی کے بعد بلاول بھٹو زر داری کو مائیک دینے کیلئے اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جس کے بعد اسپیکر نے بلاول بھٹو زر داری کو بولنے کی اجازت دیدی تاہم اس دور ان اچانک اس وقت گرما گرمی پیدا ہو گئی جب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر مندوخیل کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر مندوخیل کو اپنی حد میں رہنے کی وارننگ دی۔اسپیکر قومی اسمبلی نے عبدالقادر مندوخیل کی رکنیت معطل کرنے اور سیکورٹی کو انہیں ایوان سے باہر نکالنے کا بھی عندیہ دیا اسد قیصر نے چیئرمین پی پی پی سے مخاطب ہو کر کہا کہ اسپیکر سے بات کرنے کا کوئی طریقہ ہے۔

بلاول صاحب! جس طرح آپ کے رکن نے رویہ اختیار کیا آپ اس کا نوٹس لیں۔بعد ازاں پارلیمانی مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے انتخابی ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کرنے کا بل انتخابات ترمیم دوم بل 2021 دستور کے آرٹیکل 70 کی شق 3 کے تحت فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد ایوان سے بل کی شق وار منظوری لی گئی۔

شق2پر اپوزیشن رکن محسن داوڑ کی جانب سے ترمیم پیش کی گئی پارلیمانی امور بابراعوان نے اس کی مخالفت کی اور یہ بل کافی عرصہ سے چلا آرہا ہے یہ بل90 دن سینیٹ میں زیر غور رہا، یہ اس میں تاخیر چاہتے ہیں،یہ ترمیم غیر ضروری ہے،اس پر ایوان سے رائے لی گئی اور کثرت رائے سے ترمیم مسترد کردی گئی۔ بعد ازاں اپوزیشن کی جانب سے چیلنج کرنے پر اس پر ووٹنگ کرائی گئی۔

تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ووٹ آئے، یوں تحریک منظور کرلی گئی۔ ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اعتراض اٹھایا جس پر اسپیکر نے دوبارہ گنتی کرنے کی ہدایت کی تاہم گنتی کے دوران ایوان میں شدید بد نظمی پیدا ہوگئی اور اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے سامنے آئے اور حکومت و وزیر اعظم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

ایوان میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے ’’گو نیازی گو نیازی ‘‘ اور قانون سازی نا منظور و غیرہ کے نعرے لگائے گئے ، اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر کو رہا کرو کے بھی نعرے لگائے گئے اس دور ان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی اور چیئر مین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی میں تلخ ہوئی اور ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی ،ایوان میں گرما گرمی کے باعث سارجنٹ ایٹ آرمز نے وزیر اعظم کو اپنے حصار میں لے لیا۔

مزید پڑھیں:شہباز شریف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کوشیطانی مشین قرار یدیا

اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر مراد سعید ، مرتضیٰ جاوید عباسی ، عامر لیات اور مرتضیٰ جاوید میں تلخ کلامی ہوئی ،عامر لیاقت حکومتی سائیڈ سے پہنچے تو پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ بھی پہنچے میں کامیاب ہوئے۔ اس دور ان اسپیکر نے ایوان میں تلخی دیکھتے ہوئے ایوان میں ڈویژن کردی،حکومت کو اسپیکر ڈائس کے دائیں اور اپوزیشن کو بائیں جانب جانے کا حکم دیدیا گیا۔

اسد قیصر نے کہاکہ اگر حکومت و اپوزیشن نے حکم نہ مانا تو پھر آواز کے ذریعے رائے لوں گا تاہم اپوزیشن کے شورشرابے کے باوجود ایوان میں قانون سازی کا عمل جاری رہا ، اپوزیشن اراکین کے اسپیکر قومی اسمبلی کے اوپر بھی کاغذ جا کر لگے۔

اسپیکر نے حالیہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے وائس ووٹنگ پر ایوان کی کارروائی چلانا شروع کرادی اور اسپیکر نے اپوزیشن کے تحفظات کو بھی نظر انداز کردیااس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔

مرتضیٰ جاوید عباسی نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر پر اچھال دیں جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے اظہار برہمی کیا اور کہاکہ آپ بھی ڈپٹی اسپیکر رہے ہیں، یہ آپ کی اخلاقیات ہے۔ بعد ازاں مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے دوسری ترمیم پیش کی، جس پر سینیٹرتاج حیدر نے اپنی ترمیم پیش کی جس کی بابراعوان نے مخالفت کی۔

Related Posts