اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو کو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم بنے ہوئے آج 32 برس مکمل ہو چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آج ہی کے روز یعنی 2 دسمبر 1988ء کو محترمہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان کی وزیرِ اعظم کی حیثیت سے پہلی بار حلف اٹھایا تھا جس کے بعد ان کی کامیابیاں پاکستان کے ساتھ ساتھ مسلم دنیا میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھی جانے لگیں۔
پیپلز پارٹی پر لگائے جانے والے بدعنوانی کے الزامات نئے نہیں ہیں کیونکہ بے نظیر بھٹؤ کو حلف اٹھائے زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ اُس وقت کے صدرِ مملکت غلام اسحاق خان نے ان پر کرپشن کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کردی۔
محترمہ بے نظیر بھٹو 21 جون 1953ء کو ذوالفقار علی بھٹو کے ہاں پیدا ہوئیں جو سابق وزیرِ اعظم پاکستان اور پیپلز پارٹی کے بانی رہنما تھے۔ آج بھی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کے ویژن اور بے نظیر بھٹو کی فیصلہ سازی کو قیادت کا زریں اصول قرار دیتی ہے۔
موجودہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی والدہ بے نظیر بھٹو شہید اگر آج زندہ ہوتیں تو ان کی عمر 67 برس ہوتی لیکن بدقسمتی سے 27 دسمبر 2007ء کو انہیں شہید کردیا گیا تھا جس کے بعد موجودہ شریک چیئرمین پی پی پی آصف علی زرداری نے ملکی سیاست میں قدم رکھ دیا۔
یاد رہے کہ بےنظیر بھٹو نے بے شمار سیاسی و سماجی اتار چڑھاؤ دیکھے اور ان گنت منازل پر کامیابی سے ہمکنارہوئیں لیکن ان کا قتل ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سوالیہ نشانات میں سے ایک ہے جس پر پی پی پی رہنما آج تک نوحہ کناں ہیں۔
آج تک اِس تکلیف دہ سوال کاجواب کسی کے پاس نہیں کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو کس شقی القلب شخص کے کہنے پر قتل کیا گیا کیونکہ دہشت گردوں کاکوئی دین،مذہب یا سیاسی جماعت نہیں ہوتی۔ وہ کسی نظرئیے کے پیروکار نہیں ہوتے بلکہ انہیں روپے پیسے کے عوض خریدااور بیچا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پہلی خاتون وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو، دورِ اقتدار سے شہادت تک