بھارت نے نریندر مودی سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم کو پروپیگینڈا قرار دیدیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لندن: بھارتی وزارتِ خارجہ نے وزیراعظم نریندرمودی سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے کی دستاویزی فلم کو پروپیگینڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق نریندر مودی بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے جب وہاں فسادات پھوٹ پڑے، ان فسادات کے دوران ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے جب کہ مارے جانے والے زیادہ افراد مسلمان تھے، یہ فسادات اس وقت پھوٹ پڑے تھے جب ہندو زائرین کو لے جانے والی ٹرین میں آگ لگنے کے 59 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

فسادات کو روکنے میں ناکامی سے متعلق الزامات پر نریندر مودی نے ان کی تردید کی اور 2012 میں بھارت کی اعلیٰ عدالت کی جانب سے انکوائری کے بعد انہیں بری کر دیا گیا، ان کی بریت کو چیلنج کرنے سے متعلق ایک اور درخواست گزشتہ سال مسترد کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

اگر ملک میں انتخابات نہ ہوئے تو سری لنکا جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے، عمران خان

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے بی بی سی کی دستاویزی فلم کو ایسے پروپیگنڈے کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکومینٹری میں تعصب، حقائق کی کمی اور نوآبادیاتی ذہنیت واضح طور پر نظر آتی ہے۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں اس عمل کے مقصد اور اس کے پیچھے ایجنڈے کے بارے میں حیرت ہے، ہم اس طرح کی کوششوں کو باوقار بنانا نہیں چاہتے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے ردعمل پر تبصرے کے لیے رابطہ کرنے پر بی بی سی نے کہا کہ دستاویزی فلم کو بڑی تحقیق کے بعد مرتب کیا ہے اور اس میں نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لوگوں سمیت مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والی شخصیات کا نکتہ نظر اور ان کی آرا شامل تھیں۔

بی بی سی ترجمان کے مطابق ہم نے بھارتی حکومت کو دستاویزی سیریز میں اٹھائے گئے معاملات سے متعلق جواب دینے کے حق کی پیشکش کی تھی جس پر اس نے جواب دینے سے انکار کر دیا تھا۔

Related Posts