خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ تازہ واقعہ پشاور کے تھانہ کوتوالی کی حدود میں پیش آیا جہاں نامعلوم افراد نے خواجہ سرا برفی پر فائرنگ کر کے انہیں زخمی کر دیا۔
پولیس کے مطابق برفی کو زخمی حالت میں فوری طور پر لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ پولیس نے دو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور واقعے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
خواجہ سرا ایسوسی ایشن کی صدر فرزانہ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ چند دنوں میں چوتھا حملہ ہے، جب کہ صرف گزشتہ ہفتے ایک خواجہ سرا کو قتل بھی کیا گیا تھا۔
فرزانہ نے انکشاف کیا کہ اب تک خیبرپختونخوا میں 60 سے زائد خواجہ سرا قتل ہو چکے ہیں، لیکن حکومتی سطح پر ان کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات نظر نہیں آ رہے۔
ان کا مطالبہ تھا کہ صوبائی حکومت فوری طور پر خواجہ سراؤں کے لیے مؤثر حفاظتی پالیسی ترتیب دے تاکہ یہ کمیونٹی مزید عدم تحفظ کا شکار نہ ہو۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 2025 کی پہلی ششماہی میں خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کے خلاف 8 اموات رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ مجموعی طور پر 2009 سے اب تک تقریباً 158 افراد قتل ہو چکے ہیں اور 1,800 سے زائد تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔