بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون بانو بی بی کی والدہ کا ویڈیو بیان سامنے آنے کے بعد اس اندوہناک واقعے نے ایک نیا اور تشویشناک رخ اختیار کر لیا ہے۔
مقتولہ کی ماں نے اپنی بیٹی کے قتل کو سزا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بلوچی رسم و رواج کے مطابق کیا گیا اور ان کے خاندان نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
اس بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کا ایک لڑکے کے ساتھ تعلق تھا، جو آئے روز ٹک ٹاک ویڈیوز بناتا تھا جس سے خاندان کے مرد افراد خصوصاً بیٹے مشتعل ہو جاتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی اور اس کا بڑا بیٹا صرف 16 برس کا ہے۔
In this video I don’t know if Bano’s mother is being forced to speak by her son or Sherbaz Satakzai’s people — or if these are truly her own words. But if they are, it’s deeply disturbing. How has our Baloch society normalized violence against women to the point where even 1/2 pic.twitter.com/YqaT5Wy4ku
— ھانی آسکانی بلوچ (@Hani_Askani) July 23, 2025
مزید برآں مقتولہ کی والدہ نے مقامی سردار شیر باز ساتکزئی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس فیصلے میں کوئی کردار نہیں تھا، اور نہ ہی وہ اس جرگے کا حصہ تھے جس نے بانو اور لڑکے کو سزا سنائی۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ سردار سمیت دیگر گرفتار افراد کو رہا کیا جائے کیونکہ فیصلہ قبائلی جرگے کے تحت کیا گیا اور وہی قبائلی روایت کا تقاضا تھا۔
دوسری طرف سردار شیر باز ساتکزئی نے گرفتاری سے قبل بی بی سی اردو سے ٹیلیفونک گفتگو میں ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی سربراہی میں کوئی جرگہ نہیں ہوا اور یہ فیصلہ مقامی لوگوں نے خود گاؤں کی سطح پر کیا۔
پولیس نے اس کیس میں دفعہ 302 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 7 اے ٹی اے سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اب تک بیس افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں سے گیارہ کی باقاعدہ گرفتاری ظاہر کی گئی ہے۔
اس واقعے کے بعد ملک بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
بانو بی بی کے قتل کو غیرت کے نام پر ہونے والے مظالم کی ایک اور دردناک مثال قرار دیا جا رہا ہے، اور یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ریاست اب بھی خاموش رہے گی یا رسم و رواج کی آڑ میں ہونے والے ظلم کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرے گی۔