سردار سچا، بیٹی جھوٹی! بلوچستان میں قتل ہونیوالی بانو کی والدہ کا سنسنی خیز بیان، اہم انکشافات، ویڈیو

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Honor killing
Online

بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون بانو بی بی کی والدہ کا ویڈیو بیان سامنے آنے کے بعد اس اندوہناک واقعے نے ایک نیا اور تشویشناک رخ اختیار کر لیا ہے۔

مقتولہ کی ماں نے اپنی بیٹی کے قتل کو سزا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بلوچی رسم و رواج کے مطابق کیا گیا اور ان کے خاندان نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

اس بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کا ایک لڑکے کے ساتھ تعلق تھا، جو آئے روز ٹک ٹاک ویڈیوز بناتا تھا جس سے خاندان کے مرد افراد خصوصاً بیٹے مشتعل ہو جاتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی اور اس کا بڑا بیٹا صرف 16 برس کا ہے۔

مزید برآں مقتولہ کی والدہ نے مقامی سردار شیر باز ساتکزئی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس فیصلے میں کوئی کردار نہیں تھا، اور نہ ہی وہ اس جرگے کا حصہ تھے جس نے بانو اور لڑکے کو سزا سنائی۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ سردار سمیت دیگر گرفتار افراد کو رہا کیا جائے کیونکہ فیصلہ قبائلی جرگے کے تحت کیا گیا اور وہی قبائلی روایت کا تقاضا تھا۔

دوسری طرف سردار شیر باز ساتکزئی نے گرفتاری سے قبل بی بی سی اردو سے ٹیلیفونک گفتگو میں ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی سربراہی میں کوئی جرگہ نہیں ہوا اور یہ فیصلہ مقامی لوگوں نے خود گاؤں کی سطح پر کیا۔

پولیس نے اس کیس میں دفعہ 302 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 7 اے ٹی اے سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اب تک بیس افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں سے گیارہ کی باقاعدہ گرفتاری ظاہر کی گئی ہے۔

اس واقعے کے بعد ملک بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

بانو بی بی کے قتل کو غیرت کے نام پر ہونے والے مظالم کی ایک اور دردناک مثال قرار دیا جا رہا ہے، اور یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ریاست اب بھی خاموش رہے گی یا رسم و رواج کی آڑ میں ہونے والے ظلم کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرے گی۔

Related Posts